ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے مایوس کیا ہے،کراچی کے لیے 162 ارب کا اعلان کیا گیا مگر ابھی تک وعدہ وفا نہ ہو سکا، مئیر کراچی کے پاس اختیارات ہی نہیں تو وہ کام کیسے کریں گے؟صوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔
اشتعال انگیز تقار کیس کی سماعت کے بعد رہنما ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنوینئرعامر خان نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے مایوس ہے،وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 162 ارب کا اعلان کیا مگر ابھی تک وعدہ وفا نہ ہو سکا،ہم کراچی کے مسائل سے گورنر سندھ کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے،پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور ایم این اے کراچی سے منتخب ہوئے ہیں تو اُنہوں نے کراچی کو کیا دیا؟ مئیر کےپاس اختیارات ہی نہیں تو وہ کام کیسے کریں گے؟۔
عامرخان نےکہا کہ سب سے زیادہ ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے،سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، شہر میں سیوریج کاکوئی نظام نہیں کتوں کے کاٹنے اور پولیوں کے کیس سامنے آ رہے ہیں،ہسپتال میں ادویات نہیں ہے اور نہ ہی کتوں کے کاٹنے کی ویکسین موجودہے۔
ایک سوالکے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن قابل احترام اورپاکستان کی سیاست کے اہم کردار ہیں،مولانا صاحب کا پلان اے بھی کامیاب ہوا تھا جبکہ مولانا نے پلان بی میں بھی پرامن انداز اختیارکیا ہے۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر 22 مقدمات کی سماعت ہوئی،فاروق ستار، عامر خان، قمر، ریحان ہاشمی، قمر منصور، وسیم اختر، روف صدیقی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
فاضل جج کے رخصت کے باعث 4 مقدمات کی سماعت 21 نومبر ملتوی کردی گئی جبکہ ایم کیو ایم رہنماؤں کیخلاف اشتعال انگیز کے 21 مقدمات کی سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔