اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں۔فائل فوٹو
اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں۔فائل فوٹو

سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا۔چیف جسٹس

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ حلف اٹھایا جاتا ہے کہ سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا لیکن کہنے والے اکثرسچ کے سوا سب کہہ جاتے ہیں۔ان کے نزدیک اعلیٰ حکام کی باربار پیشی مناسب نہیں۔ چیف جسٹس بنتے ہی اولین ترجیح عدالت میں پیش ہونے والوں کا وقار بحال کرناتھا۔

لاہور میں سینٹرل پولیس آفس میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلیٰ حکام کی باربار عدالت طلبی درست نہیں اور حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو مداخلت کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیس کی نوعیت کچھ بھی ہوڈسپلن فورس کے پیش ہونیوالے کااحترام ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ تفتیشی افسرکی مددکے بغیرجھوٹی گواہی نہیں دی جا سکتی،آئندہ کوئی جھوٹا گواہ آیا تو تفسیشی افسرکو بھی مجرم ٹہھرائیں گے،تہیہ کرلیں کہ ہم نےجھوٹی گواہی کونہیں ماننا تو بہت سے کیسزعدالتوں میں نہیں آئیں گے۔

چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعدادبڑھنے پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہااندراج مقدمہ کیلیے درخواستیں بڑھنے سے عدالتوں پرمقدمات کابوجھ بڑھ چکاہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی کیلیے ماڈل کورٹس بنائیں جس سے حیرت انگیز نتائج نکلے۔کوشش کی کہ پولیس یاکسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پراس کا احترام ملحوظ خاطررکھاجائے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی عوامی مسئلہ ہو تو سوموٹو کی توقع کی جاتی ہے تاہم حکام اپنا کام کررہے ہوں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔اعلیٰ حکام کی بار بار پیشی میرے نزدیک مناسب نہیں ۔اب کوئی واقعہ ہو تو حکام اور ادارے خود ہی متحرک ہوجاتے ہیں۔ادارہ پہلے ہی متحرک ہو تو عدالت کے نوٹس لینے کی ضرورت نہیں رہتی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اصلاحات کمیٹی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے قائم کی جبکہ ریٹائرڈپولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کیلیے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں عدالتوں کی برح کام کریں۔ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔انہوں نے کہا اصلاحات اورعدلیہ اور پولیس کے تعان کے باعث ہائیکورٹس میں اپیلیں دائر ہونے میں کمی آئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب ملک میں عوامی نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آتا تو شور مچتا کہ چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے،لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا آخری ادارہ ہے جسے پہلا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے، حکام اپنا کام کر رہے ہوں اور متعلقہ ادارہ پہلے ہی متحرک ہوتوعدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے دن ہی مداخلت کی جائے تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔

قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔