عدالت عظمیٰ میں بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری مقدمے سے پیدا ہونے والے بحران پرقابو پانے کی غرض سے انتہائی اعلیٰ سطح پراس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ ملک میں ہنگامی حالات نافذ کرکے کسی بھی پیش آمدہ صورتحال کی راہ روک دی جائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس تجویز کے حوالے سے قطعی مفاہمت نہیں ہو سکی تاہم خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
زیادہ تر رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ اس سے حالات میں زیادہ بگاڑ پیدا ہوجائے گا اور صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہوکر تباہ کن ہوسکتی ہے۔
زیادہ تر رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ اس سے حالات میں زیادہ بگاڑ پیدا ہوجائے گا اور صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہوکر تباہ کن ہوسکتی ہے۔
ہنگامی حالت نافذ کرکے دوررس نتائج حاصل کرنے کا موقف رکھنے والوں کا استدلال تھا کہ ماضی میں ایمرجنسی کا نفاذ کرکے مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں اگر عبوری مدت کے لیے اس تجویز پرعمل کر لیا جائے تو اس سے نہ صرف پیدا شدہ آئینی صورتحال سے نجات مل سکے گی، بلکہ اس کی بدولت عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کو یکسوئی کا مطلوبہ ماحول بھی دستیاب ہوسکے گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔