اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی درخواست پر پمزاسپتال کے سربراہ کو بیماری کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کی میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز میں طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی سماعت کی، عدالت نے فریال تالپور کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آصف زرداری کا کوئی میڈیکل بورڈ بنا، جس پر سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے میڈیکل بورڈ بنایا گیا تھا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ پمزکے ہیڈ کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ میڈیکل بورڈ بنا کر رپورٹ جمع کرائیں، اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری کے ذاتی معالج کو بورڈ کا حصہ بنانے کی استدعا جس کو عدالت نے منظورکرلیا۔
عدالت نے پمزکے ہیڈ کو سابق صدر آصف زرداری کی بیماری کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 11 دسمبرسے قبل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔
گزشتہ روز سابق صدر آصف علی زرداری نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز میں اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ذریعے طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت دائر کی تھی جس میں نیب اور احتساب عدالت کو فریق بنایا گیا تھا۔
آصف علی زرداری نے موقف اختیار کیا ہے کہ مجھے دل کی بیماری لاحق ہے اور تین اسٹنٹ بھی ڈالے جاچکے ہیں، شوگر کا مرض ہے اور شوگر لیول کنٹرول کرنے کے لیے مستقل علاج کی ضرورت ہے لہذا علاج کے لیے ضمانت منظور کی جائے۔