پولیس اہلکاروں نے وکلا کو توڑ پھوڑ سے روکا نہ مریضوں کو بچایا۔فوٹو سوشل میڈیا
پولیس اہلکاروں نے وکلا کو توڑ پھوڑ سے روکا نہ مریضوں کو بچایا۔فوٹو سوشل میڈیا

دل کے مریض دل تھام کر پڑھیں

پنجا ب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی یعنی دل کے مریضوں کے اسپتال میں وکلا نے ظلم ،غنڈہ گردی اوربے حسی کی انتہا کردی جس کے باعث دل کے مریض دل تھام کربھاگنے پر مجبورہو گئے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسپتال بلکل خالی پڑا ہے،بیڈ موجود ہیں لیکن مریض غائب ہیں اس سے قبل اسپتال میں مریضوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ مریض بیڈ کیلیے لڑتے تھے۔

اس موقع پر پولیس نے بھی وکلا کا خوب ساتھ دیا جس کی مثال یہ ہے کہ اسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے وکلا کو توڑ پھوڑ سے روکا نہ مریضوں کو بچایا۔

 

 

ہنگامہ آرائی کے دوران  وکلا نے تشویشناک حالت کی شکارایک لڑکی کا آکسیجن ماسک اتارپھینکا جس کی وجہ سے وہ وہیں پر تڑپ تڑپ کر دم توڑ گئی۔انتقال کرنے والی لڑکی کی عمر22 سال تھی ۔ اسے پانچ روز قبل پی آئی سی منتقل کیاگیاتھا۔

لڑکی کے والد کے مطابق بائیس سالہ ثمینہ کی حالت تشویشناک تھی لیکن وکلانے وارڈ میں آتے ہی ثمینہ کی آکسیجن اتاردیجس کی وجہ سے وہ تڑپ تڑپ کر دم توڑ گئی۔لڑکی کے والد نے کہا کہ وہ بے بس ہیں انہیں کچھ سمجھ نہیں آتی کس سے انصاف طلب کریں۔

ڈاکٹر سلمان حسیب نے کہا تھا کہ وکلا کے حملے کے بعد تین سے چار افرادجاں بحق ہوئے جبکہ ایک خاتون ڈاکٹر کے سرپراینٹ ماری گئی۔جاں بحق ہونے والوں میں ایک بزرگ مریضہ بھی شامل ہیں جن کی شناخت ستترسالہ گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے۔

وکلا کے جتھے نے مریضوں کی ڈرپس کھینچ ڈالیں۔ مریضوں کو مارا پیٹا،بیشتر مریض بیڈز سے نیچے گرگئے۔ ایمرجنسی وارڈزکے شیشے توڑ دیے گئے۔ہسپتال میں نرسزاورمریضوں کی چیخوں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔جبکہ کورریج پر صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

Image result for lawyers protest pics in lahore/patient pics

سانحہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جاں بحق افراد کے سرکاری اعدادوشمار جاری کردیے گئے۔ وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران چار افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیرعلاج اوکاڑہ کی خاتون کاکہنا ہے کہ مریضوں کا چیک اپ ہو رہا ہے نہ ہی کوئی علاج معالجہ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ، وکلا کے حملے کے بعد کوئی ڈاکٹر موجود نہیں۔

شہری عادل افتخارنے کہا کہ وکلاکے سامنے ہاتھ جوڑے، لیکن کسی نے نہیں سنی،والد کو ہارٹ اٹیک ہونے پر اسپتال لایا گیا، اب کوئی دیکھ نہیں رہا،ہسپتال میں موجود افرادنے دعویٰ کیا ہے کہ 3سے4مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

ادھرترجمان پنجاب حکومت عثمان بسرا نے کہاہے کہ پنجاب حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرےگی،ہسپتال میں عام شہری نہیں، سارے مریض تھے۔

Image result for lawyers protest pics in lahore

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر وکلاء نے ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ وکلاء نے ڈاکٹرز پر اپنا مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، بعدازاں یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار کرگیا اور نوبت اسپتال پر وکلاء کے حملے اور مریضوں کے جاں بحق ہونے تک پہنچ گئی۔