وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی مشکلات میں گھری ہوئی ہے اور عوام میں اس کی جڑیں کمزور ہوچکی ہیں۔
کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ہونے والےاجلاس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر برائے بحری امورعلی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سیاسی طور پر ہاتھ پاوَں ضرور مارے گی۔ جمہوری نظام میں سیاست ہرجماعت کا حق ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے لیے اندرونی جمہوریت ضروری ہے۔ ہمارے اور صوبائی حکومت کے مابین شدید اختلافات ہیں مگرعوام کی بہتری کے لیے سیاست آڑے نہیں آنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بھی بہت سی باتیں سنا کرتے تھے۔ پیپلزپارٹی اور فضل الرحمن کہہ رہے ہیں کہ یہ تبدیلی کا سال ہے۔ دونوں ٹھیک کہہ رہے ہیں، ترقی ہوگی تو تبدیلی آئےگی۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وسیم اختر کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔ انہوں نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔ ایم کیو ایم اجلاس میں شریک تھی اس نے کوئی گلہ نہیں کیا۔ میئرکراچی وسیم اختر بااختیار ہوتے تو زیادہ تیزی سے کام کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے حوالے سے وفاق نے اپنا کام کرلیا ہے لیکن صوبائی حکومت نے نہیں کیا۔ اب ایس آئی ڈی ایل اور صوبے کے مابین دستخط ہونے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بار بار کہتے ہیں کہ کراچی کیلیے کچھ کرنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ یہ ترقی کا سال ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ چند ہفتے پہلے اجلاس میں بڑے فیصلے کرلیے گئےتھے۔ ایس آئی ڈی سی ایل منصوبوں کی تکمیل کیلیے تیزی سے کام کررہا ہے۔ کراچی کے بہت سے منصوبے مکمل ہونے والے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کیلیے سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں۔ حکومت کی شراکت کے بغیر نجی شعبے کو کام میں مشکل ہوتی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات سے متعلق تقریر میں جو کہا وہ کرکے دکھایا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کچھ اضافہ ہوا۔ جس وقت میں نے بیان دیا تھا اس وقت اور آج کے پیٹرول کے نرخ میں ٹیکس کا فرق دیکھ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے وفاقی منصوبے پر فوکل پرسن کا تقرر کیا جائے گا۔ اس سے قبل چارہفتے اجلاس کیا اس پر پیش رفت ہوئی ہے۔ گرین لائن کے لیے فنڈز بھی مہیا کردیے ہیں، اس پردستخط جلد کرنے جا رہے ہیں۔