وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2020میں معیشت اوپر جائے گی اورملک ٹیک آف کرے گا، ہم ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد میں ائیر یورنیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ برے وقت میں اللہ تعالیٰ ایک قوم کوآزماتا ہے اور جیسے ہی قوم برے وقت کی آزمائش سے نکلتی ہے تو اور مضبوط ہوجاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قوم میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں، اوورسیز پاکستانیوں کوجب مواقع ملتے ہیں تو بڑی تیزی سے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ پاکستان کا نظام ٹھیک کرکے میرٹ لے کرآنا ہے ، تعلیم کووہ توجہ دینی ہے جو ماضی میں نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں ہماری یونیورسٹیاں عالمی معیار کی تھیں ، مڈل ایسٹ سے بچے ادھر پڑھنے آیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی جس کے بعد ہمارا تعلیمی معیارگرتا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ڈگریاں مل رہی ہیں ان پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے،اعلیٰ تعلیم کا معیاربڑھانا ضروری ہے،تعلیم کےشعبےمیں درپیش مالی رکاوٹیں عارضی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے انسانوں کا ویژن بڑا ہوتا ہے ، ایک انسان کا جتنا بڑا خواب ہ ، اتنا بڑا انسان بنتاہے ، اسی طرح قوموں کا ویژن ہوتا ہے ، ماضی میں جب ہمارے حکمران کہتے تھے کہ ہم نے ایشین ٹائیگر بننا ہے تو وہ چھوٹاساویژن ہے میرا ویژن اس بھی بڑا ہے
وزیر اعظم نے کہاکہ میں یہ کہتا تھا کہ ہم نے ریاست مدینہ کا ماڈل بنانا ہے کہ وہ چھوٹی سے قوم جوعرب تھے جن کو کوئی پوچھتا نہیں تھا ۔ وہ اٹھے کھڑے ہوئے اوردنیا کی دو بڑی سپر پاورز کو روند ڈالا ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں کہتاہے کہ نبی کریم ﷺ کی زندگی سے سیکھو۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کا تصور ایشین ٹائیگر بنانے کیلیے نہیں تھا بلکہ ایک فلاحی ریاست بنانے کا تصور تھا ، پہلی چیز انسانیت اور پھر قانون کی حکمرانی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد تین چیزوں انسانیت ، قانونی کی حکمرانی اورتعلیم پر رکھی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کا معیار بڑھانا ضروری ہے ۔ اسلام کا تصور انسانیت پر مبنی معاشرے کاقیام ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت اب مستحکم ہوگئی ہے لیکن عوام کوبہت مشکل وقت سے گزرنا پڑاہے جب روپے کی قیمت گری تو مہنگائی ہوگئی لیکن انشاءاللہ یہ جوآنیوالا سال ہے ، اس میں ملک اوپرکی طرف جائیگا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں اتنا پوٹینشل ہے کہ کسی کونہیں پتہ مجھے بھی نہیں پتہ تھا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد مجھے پتہ چلا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم معدنیات کے ذخیروں پر بیٹھے ہوئے ہیں، اپنی زمین سے ہم پورے مڈل ایسٹ کو خوراک مہیا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانی کا بھی درست استعمال نہیں کرتے ، سب سے زیادہ ہمارے ملک میں سیاحت کا پوٹینشل ہے ، سیاحت سے سب سے زیادہ لوگوں کونوکریاں ملیں گی ۔مجھے امید ہے کہ 2020میں معیشت اوپر جائے گی اور ملک ٹیک آف کرے گا، ہم ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری سے سرمایہ کاری آنا شروع ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تنخوا دار طبقے کیلیے ہم یوٹیلٹی اسٹورز پر سستی چیزیں مہیا کرنے لگے ہیں، ہیلتھ کارڈ ملک کے غریب طبقے کو دیے جائیں گے ، لنگر خانے کھول رہے ہیں ۔ پورے پنجاب اورکے پی میں پناہ گاہیں کھولی جائیں گی تاکہ مزدورو ںاور غریب لوگوں کے سونے کی لیے جگہ میسر آسکے اور ان کوکھانا مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ہم ملک کو ایک فلاحی ریاست بنانے کیلیے کررہے ہیں جو میرا مشن ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو معیاری تعلیم دیکر ان کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ائیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی نمل یونیورسٹی کی طرز پر کام کریں گے۔