جیسے پنجاب میں لوہا منوایا اب سندھ میں ہم اپنا لوہا منوائیں گے، تیاری کرلو۔فائل فوٹو
جیسے پنجاب میں لوہا منوایا اب سندھ میں ہم اپنا لوہا منوائیں گے، تیاری کرلو۔فائل فوٹو

دنیا مشرق وسطیٰ میں جنگ کے لیے تیار رہے۔شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال بہت نازک اور تشویشناک ہے، دنیا اس نئی جنگ کے لیے تیار رہے۔

سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارا خطہ امن و خوشحالی سے محروم رہا، حالات نے نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے،31 دسمبر کو بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا گیا، امریکا اس واقعے کا ذمے دار ایران کو ٹھہراتا ہے، امریکا کی نظر میں جنرل قاسم سلیمانی اس کا ماسٹرمائنڈ ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماہرین اسامہ بن لادن اور ابوبکر بغدادی کی ہلاکت سے زیادہ اس واقعے کو سنگین قرار دیتے ہیں، ایران نے ہنگامی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا جب کہ عراق میں بھی اس واقعے کے خلاف عوامی ردعمل سامنے آیا، عراق میں قاسم سلیمانی کے جنازے سے ردعمل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جب کہ عراقی پارلیمنٹ نے تمام غیرملکی فوجیوں کے لیے ملک چھوڑنے کی قرارداد پاس کی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 3 تاریخ کو اپنا نقطہ نظر پیش کیا، ایرانی وزیرخارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور متحدہ عرب امارات سمیت ترکی اور سعودی عرب کے وزرائےخارجہ سے بھی تفصیل سے گفتگو کی جب کہ یورپی ممالک اور دیگر ممالک سے بھی رابطے کریں گے۔

وزیرخارجہ نے پالیسی بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال بہت نازک اور تشویشناک ہے جب کہ صورتحال کبھی بھی کروٹ لے سکتی ہے،ایرانی سپریم لیڈر برملا انتقام کا اظہارکرچکے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای اپنی قوم سے بدلے کا وعدہ کر چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایران میں غم و غصے کی کیفیت فطری ہے جب کہ مقتدی الصدرنے اپنی فورسز کو بھی ہائی الرٹ کر دیا ہے، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کہتے ہیں مشرق وسطی کو ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، دنیا اس نئی جنگ کے لیے تیار رہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن و استحکام کے ساتھ ہیں اور تشدد کے خاتمے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دیئے گئے ایک بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے ’اس معاملے پر پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے‘ہم امن،استحکام اور خطے کی سلامتی کیلیے کھڑے ہیں۔

تمام فریقین سے حالیہ رابطوں میں اپنے اسی عزم کو دہرا دیاہے۔اس وقت کی اہم ضرورت کشیدگی کے خاتمے کیلیے متحرک کوشش کرنا ہے‘تشدد کا ہر صورت خاتمہ ہونا چاہئے‘ ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔