قومی اسمبلی میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بلز کثرت رائے سے منظورکرلیے گئے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ 2020کثرت رائے سے منظورکرلیاگیا۔اسپیکر اسد قیصر نےآرمی، نیوی، فضائیہ کے ایکٹس میں ترامیم کی شق وار منظوری لی ۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بل کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ آرمی ایکٹ 2020 کی منظوری پراراکین قومی اسمبلی نے وزیراعظم عمران کو مبارکباد دی۔
بل کی منظوری میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق) اور بی اے پی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بھی حصہ لیا۔
اجلاس کے آغاز میں چیئرمین دفاعی کمیٹی امجد علی خان نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل پرکمیٹی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں منظور ہوچکا ہے۔کسی بھی جماعت یا رکن اسمبلی نے بل کی مخالفت نہیں تاہم آرمی ایکٹ بل کی منظوری کے وقت جماعت اسلامی ، جمعیت علما ئے اسلام اورفاٹا ارکان نے قومی اسمبلی سے واک آوٹ کیا۔
آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بعد اسپیکراسد قیصرنے قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
وزیردفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق اجلاس کی باضابطہ کارروائی سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کی کہ وہ ایکٹ میں ترمیم سے متعلق تجاویز واپس لے لیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ایکٹ میں بہتری کیلئے کچھ تجاویز تیارکی تھیں تاہم ایک حکومتی وفد آج ان کی جماعت کے رہنماوں سے ملااور اتحاد کاماحول پیدا کرنے کیلیے بل کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد برقرارکھنے اور خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی تجاویز واپس لیتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیرِ اعظم عمران کی صدارت میں، جبکہ مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس راجہ ظفر الحق کی زیرِ صدارت ہوا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون آرمی ترمیمی ایکٹ کی حمایت کے فیصلے پر قائم ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ نون آرمی، نیوی اور ایئر فورس ترمیمی بلز کی حمایت کرے گی۔
پس منظر
سپریم کورٹ نے 26 نومبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 3 سال کی توسیع معطل کردی تھی۔ 28 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو 6 ماہ کی مشروط توسیع دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو 6 ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔