ایم کیو ایم نے حکومتی وفد کے سامنے چار اہم مطالبات رکھ دیے۔فائل فوٹو
ایم کیو ایم نے حکومتی وفد کے سامنے چار اہم مطالبات رکھ دیے۔فائل فوٹو

 جوڑ توڑ کا سوداگر بھی متحدہ کو منانے میں ناکام

جوڑ توڑ کا سوداگر بھی متحدہ کو منانے میں ناکام ہو گیا،خالد مقبول صدیقی نے وزارت قبول کرنے سے معذرت کرلی۔

ایم کیوایم نے حکومتی وفد کے سامنے چار اہم مطالبات رکھ دیے، مطالبات میں حیدرآباد میں یونیورسٹی کا قیام شامل ہے، حیدرآباد کے لیے ترقیاتی بجٹ، کراچی کیلیے 162 ارب کے پیکیج پرعملدرآمد اور ایم کیوایم کے بند دفاتر کھولنے کا مطالبہ کر دیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد کا دورہ کیا اور ناراض اتحادی جماعت کو منانے کی کوشش کی جس میں وہ  ناکام رہے،آئندہ مذاکرات اسلام آباد میں ہوں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے خوش آمدید کہنے پران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ کوئی کسی کو چھوڑ کر نہیں جا رہا تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہی ہیں اور ہم 5 سال پورے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وفد تشکیل دیا تھا اس لیے اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں۔ ہم جلد عوام کو خوشخبری دیں گے۔

ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کابینہ میں واپسی سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کوئی ذاتی یا شخصی مفادات نہیں،پی ٹی آئی بنی تو ایم کیو ایم نے غیر مشروط حمایت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں ہمیں دھوکا دیا گیا اور11 سال سندھ کے شہری علاقوں میں معاشی دہشتگردی کی گئی۔پی ٹی آئی بھی گواہ ہے کہ کسی شخصی مفاد اور جماعتی مفادمیں نہیں عوامی مسائل کی بات کی۔

 خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ جو چیزیں طے ہوئی ہیں انہیں کاغذات سے نکل کر سڑکوں پر نظرآنا ہوگا،ہم نے تمام مسائل سے تحریک انصاف کو آگاہ کیا تھا۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ عمران خان نے سخت فیصلے ملک کو ٹریک پر لانے کیلئے کیےآئندہ آنے والے دنوں میں ملک خوشحالی کی طرف جائے گا۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا آپ کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم نے خصوصی طور پر بھیجا ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ ایم کیوایم کے مسائل اہم ہیں چیزیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا ، چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ رہ کر کراچی کی خدمت کریں۔

جہانگیر ترین نے یقین دہانی کرائی کہ حیدر آباد میں یونیورسٹی کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا، وزیر اعظم کو کراچی کے مسائل سے خصوصی دلچسپی ہے، خواہش ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں ۔

اس ملاقات کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ جہانگیرترین نے ایم کیو ایم پاکستان کو دوبارہ کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے مسائل اہم ہیں مگر سب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیں۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کابینہ میں شامل ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں  بلکہ ان کے مسائل اہم ہیں،ان پر عوام کا دباﺅ بہت زیادہ ہے ، انہوں نے مسائل کے حل کیلئے 17 ماہ تک انتظار کیا ہے،ہمیشہ ملک کی خدمت کی ہے اور کریں گے اس کے لیے کسی وزارت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مطابلہ کیا کہ ایم کیو ایم کے دفاتر کھولے جائیں۔

حکومتی وفدمیں جہانگیرترین،پرویزخٹک ،اسد عمر، فردوس شمیم نقوی ،خرم شیرزمان،حلیم عادل شیخ شامل تھے جبکہ ایم کیوایم وفدکی قیادت خالدمقبول صدیقی کررہے ہیں۔ایم کیوایم کے عامرخان،کنورنویدجمیل ، فیصل سبزواری،امین الحق،نسرین جلیل،محمدحسین بھی ملاقات میں رہے۔

دوران گفتگو جہانگیر ترین نے خالد مقبول صدیقی کو کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کابینہ میں شامل ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہمارے مسائل اہم ہیں،عوام کا ہم پر بہت  دباؤ ہے۔ ہم نے حکومت کا ہر سطع پر ساتھ دیا ہے حکومت کو بھی چاہیے کہ ہم سے کیے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ایم کیوایم کے مسائل اہم ہیں لیکن چیزیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا ، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ رہ کر ملک اور کراچی کی خدمت کریں جس پر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ملک کی خدمت ہمیشہ کی ہے اورکریں گے اس کے لیے ہمیں کسی وزارت کی ضرورت نہیں،ہمارے لیے عوام کے مسائل بھی اہم ہیں اور ایم کیوایم کے دفاتر بھی کھلنے چاہییں۔

اس موقع پر وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کراچی کے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی اور بتایا کہ کراچی پر 162 ارب روپے خرچ کرنے کا ارادہ ہے۔

اس دوران ایم کیوایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں جہانگیر ترین کی سربراہی میں حکومتی وفد کی تواضع حلیم سے کی گئی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے عارضی مرکز جانے سے قبل جہانگیر ترین نے گورنر ہاوَس کراچی میں پی ٹی آئی اراکین سندھ اسمبلی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے ایم کیوایم کے مطالبات اور دیگر صوبائی امور کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا۔

واضح رہے کہ 12 جنوری کو اسد عمر کی سربراہی میں حکومتی وفد بہادر آّباد آیا تھا تاہم وہ ایم کیو ایم کو منانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی نے کراچی کے مسائل حل نہ ہونے کو بنیاد بناتے ہوئے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان اور اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔