کانگریس حکومت کے بعد اب راجستھان میں اشوک گہلوت کی قیادت والی کانگریس حکومت نے اپنی ریاستی اسمبلی سے متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد کو منظورکرا لیا۔
کیرالہ میں پنرائی وجین کی قیادت والی سی آئی ایم حکومت اور پنجاب میں کیپٹن امریندر سنگھ کی قیادت والی راجستھان اسمبلی میں جس وقت یہ قرارداد پیش کی گئی تو ہنگامہ آرائی کی۔ جب ایوان میں سی اے اے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی تو بی جے پی کے ممبران نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ دریں اثنا بی جے پی کے رہنماؤں نے قانون کی حمایت میں نعرے بازی بھی کی۔
قبل ازیں، راجستھان میں حکمراں کانگریس پارٹی نے اپنے ارکان اسمبلی کے لیے وہپ جاری کرکے سبھی کو 25 جنوری کو ایوان میں موجود رہنے کا حکم دیا تھا۔ اسی کے ساتھ بی جے پی نے بھی اس کی مخالفت کرنے کے لیے پوری تیاری کر رکھی تھی۔
قائد حزب اختلاف گلاب چند کٹیریا نے اسمبلی اجلاس طب کیے جانے پر حکومت پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس طلب کرنے کے لیے نوٹس 21 دن پہلے دیا جانا چاہیے تھا۔ کٹیریا نے کہا کہ اس سے اسمبلی کا مذاق بننے جا رہا ہے۔
اس سے قبل 17 جنوری کو پنجاب اسمبلی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔ پنجاب سے پہلے کیرالہ اسمبلی سے بھی ایسی ہی قرارداد منظور کرائی جا چکی ہے۔ دو روزہ اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوسرے دن حکومت پنجاب کے وزیر برہمہا موہندر نے سی اے اے کے خلاف قرارداد پیش کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ”ملک کے بیشترعلاقوں میں اس قانون کے خلاف لوگ سڑکوں پر ہیں۔” جبکہ وزیراعلی پنجاب امریندر سنگھ نے کہا تھا کہ حکومت ریاست میں اس امتیازی قانون کو نافذ نہیں کرسکتی۔
ادھرمغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت بھی اس قانون کے خلاف قرارداد لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ٹی ایم سی 27 جنوری کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد لا سکتی ہے۔