ایران کی وزارت خارجہ نے الزام لگایا ہے کہ سعودی عرب نے اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایک میٹنگ میں ایرانی مندوبین کو شرکت کرنے سے روک دیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ایک بار پھرایرانی وفد کو او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں حصہ لینے سے روک دیا ہے،اجلاس کا مقصد مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے نام نہاد امن منصوبے کے خدوخال کا جائزہ لینا ہے۔
یہ میٹنگ آج جدہ میں منعقد ہوگی اوراس میں مشرق وسطیٰ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’مشرق وسطیٰ امن کے منصوبے‘ پرغورکیا جانا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ سعودی حکام نے ایران کی جانب سے میٹنگ میں شرکت کرنے والے مندوبین کے لیے ویزے جارے نہیں کیے۔
تاہم سعودی عرب کی جانب سے اس کے بارے میں فوری طور پرکوئی وضاحت یا بیان سامنے نہیں آیا۔
عباس موسوی نے ایرانی نیوز ایجنسی فارس کو بتایا کہ ‘سعودی عرب کی حکومت نے ایرانی مندوبین کو او آئی سی کے ہیڈکوارٹر میں صدر ٹرمپ کے منصوبے پرغورکرنے والی میٹنگ میں شرکت سے باز رکھا۔’
انھوں نے کہا کہ ایران نے او آئی سی میں شکایت درج کی ہے اور سعودی عرب پرتنظیم کا ہیڈکوارٹر ہونے اورمیزبان ملک ہونے کے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا ہے۔
ایرانی حکام نے اسرائیل اورفلسطین کے درمیان جھگڑے کو حل کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کے منصوبے پر تنقید کی ہے اورگذشتہ ہفتے اس کے باضابطہ اعلان کے بعد اسے ناقابل عمل قراردیا تھا۔