جنوبی کوریا میں ملک کی طاقتور ترین خفیہ ادارے کے سابق سربراہ کو قدامت پسند حکومت کو کامیابی دلانے کے لیے سیاسی مداخلت کرنے کے الزام میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے 69 سالہ وون سی ہون کو سرکاری خزانے سے کنزرویٹو پارٹی کی مدد کرنے اور سوشل میڈیا پر پارٹی کو مقبولیت دلانے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی سے مہم چلانے کے الزام میں 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سول سینٹر ضلعی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ 2009 سے 2013 تک جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے طور پر فرائض انجام دینے والے وون سی ہون نے کسی ایک جماعت کو کامیابی دلانے کے لیے سازش تیار کرکے شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس اورنیشنل سیکیورٹی کو بھی نقصان پہنچایا۔
خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ پر2017 سے لے 2018 تک 9 الزامات کا سامنا تھا جن میں کنزرویٹو پارٹی کے سابق صدر لی مائیونگ کو سرکاری فنڈ سے رشوت دینے اور لی انتظامیہ کو آن لائن پلیٹ فارمز پر فائدہ پہنچانے کے لیے عام شہریوں کو بھرتی کرنا بھی شامل ہے۔
قبل ازیں وون سی ہون کو برطرف کے جانے والی کنزرویٹو صدر پارک گیون حائی کے خلاف 2012 کے الیکشن میں سوشل میڈیا پر مہم لانچ کرنے پر بھی 4 برس قید سنائی گئی تھی۔ جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی پر سیاست میں مداخلت کا یہ پہلا الزام نہیں۔