سیٹلائٹ تجربے سے امریکا اورایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔فائل فوٹو
سیٹلائٹ تجربے سے امریکا اورایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔فائل فوٹو

ایران کا مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے کا تجربہ پھر ناکام

ایران نے مقامی طورپرتیارکردہ ’ظفرسیٹلائٹ‘ کو مدار میں بھیجنے کا تجربہ کیا جو رفتارکم ہونے کی وجہ سے مدارتک پہنچنے میں ناکام رہا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے صوبے سمنان میں واقع امام خمینی اسپیس پورٹ سے مقامی سطح پر تیارکردہ ’ظفر سیٹلائٹ‘ کو سیمورغ راکٹ کے ذریعے مدار پر بھیجنے کیلیے لانچ کیا تاہم مدار تک پہنچتے پہنچتے درکاررفتارکم ہوتی گئی جس کے باعث سیٹلائٹ ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔ گزشتہ برس بھی ایران کی خلا میں سیٹلائٹس بھیجنے کی تین کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ایران نے بیلسٹک میزائلزاورایک سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کا تجربہ کیا جس میں بیشتر اہداف اور مقاصد کو حاصل کرلیا گیا تاہم ’ظفر سٹیلائٹ‘ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ اس سیٹلائٹ کو زلزلے اور قدرتی آفات کے مطالعے اور زراعت کی ترقی کے لیے مدد گار تصاویراورڈیٹا خلا سے زمین پر ایرانی سائنس دانوں اور محققین کو بھیجنا تھا۔

گزشتہ برس جنوری میں بھی ایران نے ’پیغام‘ نامی سٹیلائٹ میں بھیجا تھا جو مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا تھا۔ امریکا نے ’پیغام سٹیلائٹ‘ کو مدارپربھیجنے کو ایران کی اشتعال انگیزی اوراقوام متحدہ کی قرارداد کے منافی قرار دیتے ہوئے ایران کو سٹیلائٹ بھیجنے سے باز رہنے کی دھمکی بھی دی تھی۔سیٹلائٹ تجربے سے امریکا اورایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ ’ظفر سٹیلائٹ‘ کو مدار میں بھیجنے سے قبل پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایران کے وزیر مواصلات جواد اظہری جہرومی نے کہا تھا کہ اگرتجربہ ناکام ہوجاتا ہے تو ہم دوبارہ کوشش کریں گے اوراس وقت تک کوشش کرتے رہیں گی جب تک ہم کامیاب نہیں ہوجاتے۔