لاہور ہائیکورٹ منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی ۔
جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی اورجسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ حمزہ شہباز کی طرف سے سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔
عدالت نے کہاکہ آپ ابھی تک مطمئن نہیں کرسکے ان پیسوں کے ذرائع کیا ہیں؟آپ کی ساری باتیں ہم مان لیں تو منی لانڈرنگ کا قانون ہی ختم ہو جائے گا۔
وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ منی لانڈرنگ قانون کا اطلاق تب ہوگا جب جرم ہوگا،عدالت نے کہا کہ آپ نے جب دلائل شروع کیے تو آپ نے اپنی فیملی کی ہسٹری بتائی ؟،آپ کے والد3 مرتبہ وزیراعلیٰ رہے کیایہ پبلک آفس ہولڈرہوناکم ہے ؟۔
وکیل حمزہ شہبازنے کہاکہ جب یہ ٹرانسفرہوئے تب میں جلا وطن تھااس وقت کوئی ہاتھ ملانے کا روادار نہیں تھا،میں کبھی پبلک آفس ہولڈر رہا اورنہ ہی کسی سے رشوت لی،عدالت نے کہا کہ ہم آپ پر رشوت لینے کاالزام نہیں لگا رہے۔
وکیل حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری 12 اپریل 2019ء کو جاری کئے گئے، ان کے والد شہباز شریف 3 بار صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی گرفتاری کی وجوہات کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے، نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا، حمزہ شہبازکو 189 دنوں سے گرفتارکیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔
سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا، چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلیے قانونی رائے نہیں مانگی، حمزہ شہباز کیخلاف کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔
سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، منی لانڈرنگ تحقیقات غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔