امریکہ اور طالبان نے تشدد میں کمی کیلیے سات روزہ جنگ بندی کی تجویزپربات چیت کی۔فائل فوٹو
امریکہ اور طالبان نے تشدد میں کمی کیلیے سات روزہ جنگ بندی کی تجویزپربات چیت کی۔فائل فوٹو

افغانستان میں جزوی جنگ بندی پرعمل درآمد شروع

امریکا اورطالبان کے درمیان مذاکرات میں جزوی جنگ بندی پراتفاق ہوا ہے جس پرآج جمعے سے عمل درآمد شروع ہوگیا۔

عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ طالبان وسیع ترامن مذاکرات کی کامیابی اورامریکی فوج کے انخلا کے لیے جزوی جنگ بندی پر راضی ہوگئے ہیں۔

امریکی سکریٹری برائے دفاع مارک ایسپرنے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے مذاکرات کے لیے بات چیت کے بعد طالبان کے ساتھ سات روزکیلیے جزوی جنگ بندی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان نے تشدد میں کمی کیلیے سات روزہ جنگ بندی کی تجویزپربات چیت کی ۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے افغان طالبان سے مذاکرات میں نمایاں پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ حالیہ دنوں میں طالبان سے امن مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوگئی ہے تاہم تاحال امن معاہدہ نہیں ہوااورمذاکرات کافی پیچیدہ ہیں، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بات چیت میں مزید آگے بڑھنے کی منظوری دیدی ۔

مائک پومپیو نے امید ظاہرکی کہ افغانستان میں خونریزی میں نمایاں کمی کے حصول میں کامیاب ہوجائیں گے جو صرف کاغذ تک ہی محدود نہیں ہوگی بلکہ حقیقت میں بھی نظرآئے گی۔
انہوں نے کہاکہ اگرخونریزی میں کمی کا یہ ہدف حاصل ہوگیا اوراس میں کچھ عرصے کے لیے استحکام بھی آگیا، تو ہم ایک سنجیدہ بات چیت شروع کرسکیں گے جس میں تمام افغان گروہ شریک ہوں گے اور حقیقی مصالحت کو تلاش کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا اورطالبان کے درمیان مذاکرات میں جزوی جنگ بندی پراتفاق ہوا ہے جس پرآج جمعے سے عمل درآمد شروع ہونا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اوراس کے اتحادی ممالک نے7اکتوبر2001 کو افغانستان پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں لاکھوں افراد جاں بحق اورزخمی ہوئے جبکہ 20 سال سے یہ ملک عدم استحکام کا شکار ہے۔