ترک وزارت دفاع نے دوفوجیوں کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی۔فائل فوٹو
ترک وزارت دفاع نے دوفوجیوں کی ہلاکت اور چھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی۔فائل فوٹو

ترکی نے ہمسایہ ملک شام میں فوجی کارروائی کا آغاز کردیا

ترکی نے شام کے شمال مغربی علاقے میں فوجی کارروائی کا آغاز کردیا،ترک فوجیوں نے روس کی جانب سے خبردارکیے جانے کے باوجود ادلب میں حکومتی فورسزکیخلاف آپریشن شروع کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ترکی نے روس کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود شام کے شمال مغربی علاقہ میں حکومتی فورسز کیخلاف کارروائیوں کاآغاز کردیاہے۔روس نے خبردارکیا ہے کہ علاقہ میں مسلح کارروائی صورتحال کو مزید سنگین کردے گی۔

ترک افواج نیراب نامی گائوں کا محاصرہ کیے ہوئے فوجیوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتی ہیں۔نیراب ادلب شہر سے دس کلومیٹر دور واقع ہے۔باغیوں کے زیر قبضہ اس مقام کو اسٹریٹجک حوالے سے انتہائی اہم قراردیاجا رہاہے اور شامی فوجیوں نے دو ہفتے پہلے ہی اس کا محاصرہ کیا ہے۔اس دوران کی گئی ایک فضائی کارروائی میں دو ترک فوجی ہلاک جبکہ پانچ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

کارروائی کا آغاز ترک صدر طیب اردوان کے اس بیان کے ایک روز بعد ہی کردیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شام میں فوجی کارروائی میں ایک لمحے کی دیر ہے۔

دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ہم شام کے موضوع پر روس کے ساتھ تاحال مطلوبہ نقطے تک نہیں پہنچے۔میولود چاوش اولو نے ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن ٹی آرٹی کی براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے موضوعات سے متعلق بیانات جاری کیے ہیں۔

شام میں بشارالاسد انتظامیہ کی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا "انتظامیہ ادلب میں اندھا دھند حملے کر رہی ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ روس کے ساتھ طے پانے والے سوچی اور آستانہ سمجھوتے ختم ہو گئے ہیں تاہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سمجھوتوں کو ذِک پہنچی ہے۔