امریکا اور طالبان کے درمیان ہونےوالے امن معاہدے کی ابھی سیاہی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ افغان صدراشرف غنی امن معاہدے کی اہم شرط سے مکرگئے اورکہا کہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹرافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے، افغانستان میں 7 روزہ جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔
کابل میں پریس کانفرنس میں اشرف غنی نے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔
اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان کی حکومت نے 5،000 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے کوئی عہد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے، لیکن اس پر فیصلے کا اختیارافغان حکومت کا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ طالبان کی رہائی کا فیصلہ ‘امریکی اتھارٹی’ میں نہیں آتا بلکہ یہ فیصلہ خود افغان حکومت کو کرنا ہو گا۔ تاہم صدر غنی نے تصدیق کی کہ اس ڈیل کے تحت افغانستان میں تشدد میں کمی کی خاطر سات روزہ جزوی فائر بندی پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقصد یہی ہے کہ مکمل سیزفائر کو ممکن بنایا جائے۔
اشرف غنی نے کہا کہ انٹرافغان مذاکرات کے لیے اگلے 9 دنوں میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔
مغربی سفارت کاروں کے مطابق افغان صدر کے بیانات افغان حکومت اور طالبان کو انٹرا افغان مذاکرات کی طرف پیش قدمی کرنے میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos