طالبان جنگجوؤں نے افغانستان میں حکومتی سیکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم امریکی اور نیٹو فوجیوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان قیادت کی جانب سے مقامی کمانڈرزاور میڈیا کوایک خط جاری کیا گیا ہے جس میں افغان فوجیوں پر حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے اب غیر ملکی فوجی ان کے نشانے پرنہیں ہوں گے۔
خط پرترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کے دستخط بھی موجود ہیں جب کہ اس سے قبل ہی صوبے قندھارمیں پانچ افغان چیک پوسٹوں پر حملے کیے گئے ہیں اور بدغیس میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ گزشتہ روز خوست میں فٹبال گراؤنڈ میں ہونے والے دھماکے میں 3 شہری ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح طالبان کی کچھ شرائط ہیں اسی طرح ہمارے بھی کچھ تحفظات ہیں جنہیں دورکیے بنا معاہدے پرعمل درآمد موثر طریقے سے ہونا ناممکن ہے۔
ادھرپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی افغان صدر سے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اشرف غنی کواپنے ملک اورشہریوں کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے معاہدے کی شق پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے دوران ہونے والے امن معاہدے میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی بھی طے پائی تھی تاہم افغان صدر نے اس شق کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی امریکا کی نہیں بلکہ کابل حکومت کی صوابدید ہے۔ جس پرطالبان نے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت سے انکارکردیا تھا۔