اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں متحارب فریقین کے درمیان فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ دنیا کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے پراپنی توجہ مرکوزکرسکے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ورچوئل کانفرنس کے دوران صحافیوں کے تحریری سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت دنیا کو کرونا وائرس کی صورت میں ایک مشترکہ حریف کا سامنا ہے جسے قومیت، نسل، دھڑے یا کسی عقیدے کی کوئی پروا نہیں اور جو بڑی شدت سے حملہ آور ہے۔
انتونیو گوتریس کے مطابق تنازعات کے دوران خواتین، بچے، معذور افراد، مہاجرین اور بے گھر افراد کو سب سے زیادہ خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ امراض کی وجہ سے بھی انہی افراد کو زیادہ مصائب کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے شکار ممالک میں صحت کا نظام تباہ ہو کررہ گیا ہے اور صحت عامہ کے کارکن جو پہلے ہی کم تھے، انہیں بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے دنیا کے مختلف علاقوں میں برسرِ پیکار متحارب فریقین سے اپیل کی کہ وہ جارحانہ کارروائیوں کو روک کر عدم اعتماد اور عداوت کو ایک طرف رکھتے ہوئے توپ خانے کا استعمال اور فضائی کارروائیوں کو روک دیں۔
گوتریس نے کہا کہ زندگی بچانے کے لیے جنگ کو روکنا ضروری ہے تاکہ ان علاقوں میں امید کی شمع روشن کرنے کے قیمتی مواقع پیدا کیے جا سکیں جنہیں کرونا وائرس سے خطرہ ہو سکتا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے بعض متحارب گروپوں کے درمیان نئے رابطے حوصلہ افزا ہیں تاہم اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ دنیا کے کئی ممالک بشمول شام، لیبیا اور یمن میں جاری لڑائی کو رکوانے اور متحارب فریقین کے درمیان ثالثی کے لیے سرگرم ہے۔