داعش نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔فائل فوٹو
داعش نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی۔فائل فوٹو

کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ پرحملہ۔11 افراد ہلاک

افغانستان میں دہشت گردوں نے سکھوں کی عبادت گاہ( دھرم شالا) پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں11 افراد ہلاک اور10 زخمی ہوگئے۔

افغان میڈیا کے مطابق علی الصبح دارالحکومت کابل میں واقع سکھوں کی عبادت گاہ دھرم شالا کے اندر داخل ہونے کی کوشش میں ناکامی پر ایک حملہ آور نے خود کو زوردار دھماکے سے اُڑا دیا جس کے بعد دیگر مسلح حملہ آور گوردوارے کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور شہریوں کو یرغمال بنالیا۔

خودکش حملے کی اطلاع ملتے ہی افغان اور غیر ملکی فوج کے دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور گورد وارے کا محاصرہ کرلیا۔ حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان 6 گھنٹے تک گھمسان کی جنگ جاری رہی جس کے دوران مجموعی طور پر 11 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حملہ کابل کے شوربازارعلاقے میں کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

گورنر کابل کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ غیر ملکی فوجیوں نے گوردوارے کے اندر داخل ہوکر یرغمالیوں کو بازیاب کرایا، اس دوران ایک حملہ آور مارا گیا جب کہ دو نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا۔ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔۔سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ مقابلے میں ایک حملہ آور مارا گیا۔

ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 4 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ ترجمان طالبان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سب کے مذہبی مقامات کا احترام کرتے ہیں۔

جس وقت حملہ ہوا لوگوں کی کثیر تعداد دھرم شالا میں عبادت کیلیے جمع تھی۔ ایک اور سکھ  پارلیمنٹیرین نے بتایا کہ حملے کے وقت کم سے کم 150 لوگ دھرم شالا میں موجود تھے۔