چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کو آٹا چینی کا مسئلہ درپیش ہے اور بڑے بڑے لوگ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں کرونا وائرس کے باعث اسپتالوں کی بندش اور سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ تمام ڈاکٹرز کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ ڈاکٹرز صورتحال پر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں تاہم ڈاکٹرز کی اکثریت بہترین فرائض سر انجام دے رہی ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق گرفتار ہونے والے ڈاکٹرز کی مستقلی کا معاملہ تھا۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ کس کی جرات ہے حکومت کو بلیک میل کرے، حکومت قانون سازی کرے پکڑے ان کو۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو حکم دیا کہ موجودہ صورتحال میں ڈاکٹرز کو جو چیزیں چاہئیں وہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کریں، جتنی کٹس اور سہولیات دستیاب ہیں وہ فراہم کریں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مقامی حکومتیں ہوتیں تو لوگوں کی نچلی سطح پر مدد ہوتی، حکومت نے مقامی حکومتوں کو خود غیرموثرکردیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو آٹے اور چینی کا مسئلہ بنا ہوا ہے، حکومت خود اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہی ہے، بڑے بڑے لوگ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کوکریڈٹ دینا چاہیے کہ آٹا چینی بحران کی انکوائری رپورٹ سامنے لائی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کرونا کی وبا سے لڑنے کیلیے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو نئے قانون بنانے چاہئیں۔
عدالت نے حکومت کو تفتان، چمن، طور خم پر فوری طور پرایک ہزار بستروں پر مشتمل قرنطینہ مراکز بنانے اور انہیں ایک ماہ میں مکمل فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان داخلی راستوں پر کورنٹین سینٹر بنانے میں ناکام رہی۔
ملک بھر کے ڈاکٹرز کو کرونا وائرس سے حفاظتی کٹس فوری طور فراہم کی جائیں، اگر عدالتی احکامات پرعمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔