وفاقی حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاؤن میں مزید دو ہفتے توسیع کردی۔صوبائی حکومتیں صورتحال کے مطابق فیصلہ کریں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابقیہ اہم فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ چاروں وزرائے اعلیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعدادوشمار پر شرکا کو بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کو سمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کیا جائے گا۔ جس علاقے میں کوروناپایا جائے گا ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم کےذریعے وہاں لاک ڈاؤن کیا جائےگا، باقی علاقے ایس او پیز کے تحت کھلے رہیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رمضان میں نمازاورتراویح کیلیے 20 نکات پرعملدرآمد کیلئے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کردی گئیں۔ اجلاس میں 20 نکات کی خلاف ورزی کرنیوالی مساجد کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں لاک ڈاؤن میں 28 اپریل تک توسیع کی گئی تھی۔
قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 9 مئی تک لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبوں نے بھی اپنی اپنی تجاویز دیں۔ ہم ملک بھر میں کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک ہر مسلمان کے لئے اہم ترین مہینہ ہوتا ہے، اس دوران پاکستان کے کسی بھی حصے میں سحر اور افطار میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔
ادھر پنجاب حکومت نے بھی لاک ڈاؤن میں مزید 15 دن توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سحر وافطار کے وقت دودھ دہی کی دکانیں کھولنے کی اجازت جبکہ افطار کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔یہ فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ، اس کو روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سمیت دیگر ایشوز پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کو مزید 15 دن توسیع دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایات جاری کی گئیں کہ اجتماعی افطاری کی اجازت پر پابندی ہوگی تاہم رمضان المبارک میں سحر وافطار کے وقت دودھ دہی اور پکوڑے سموسے کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔