معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت اورعلما کے درمیان معاہدے پرعمل درآمد پر تحفظات ہیں۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت کو ہر سوچ اورمکتبہ فکرکے افراد کا تعاون درکار ہے، موجودہ صورتحال میں امام، خطیب اورموذن کا بھی اہم کردار ہے، عوام کی نظریں مذہبی رہنماؤں اورعلماکی طرف ہیں، حکومت اورعلما کے درمیان معاہدے پرعمل پرتحفظات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے علما کو لکھے خط میں تحفظات کا اظہارکیا ہے،علما نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مساجد کو کورونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ نہیں بننے دیں گے،امید ہے تمام مساجد کی انتظامیہ اپنا کردار مزید موثر بنائے گی، 20 نکاتی معاہدے پرمن وعن عمل کیا جائے،اگرکہیں کمی بیشی ہے تو درست کیا جائے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ڈاکٹرز کورونا کے خلاف ہمارے سپاہی ہیں، ہمیں ان کی خدمات پر فخر ہے، ڈاکٹرز بے چینی اور اضطراب کا اظہار کررہے ہیں، ہمیں ڈاکٹروں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاوَن کا فیصلہ کیا ہے، اسمارٹ لاک ڈاوَن کے ذریعے ہمیں قوم کو خوف سے بچانا ہے، ٹیکنالوجی کے ذریعےمخصوص علاقے کو سیل کیاجائے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کورونا وائرس سے نبردآزما ہیں، فراغت کا شکار اپوزیشن لیڈر گولہ باری کرتے رہتے ہیں ، ہمیں مجبوراً تنقید کا جواب دینا پڑتا ہے، وزیراعظم بار بار دہرا چکے ہیں کورونا پر سیاست نہیں کرنی، سیاسی طور پر آئیسولیشن کے شکار اپوزیشن لیڈر سیاسی حملے کررہے ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ آٹا چینی کمیشن کو 3 سال کے آڈٹ کا مینڈیٹ دیاگیا ہے، لاک ڈاوَن کے باعث افرادی قوت میں کمی رہی، آٹا چینی کمیشن نے تحقیقات کے لیے مزید 3ہفتے کا وقت مانگا ہے، کمیشن کےوقت مانگنے کا مقصد یہ ہے کہ شفافیت کو برقرار رکھ سکیں، کمیشن کی درخواست پرکابینہ میں غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈرنے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا، گزشتہ 10سال میں سب سے زیادہ سبسڈیز دی گئیں، سب سے زیادہ سبسڈی شریف خاندان نے لی، آٹا چینی کمیشن میں وزیراعظم کا کوئی رشتہ دارملوث نہیں۔