حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں انٹر سٹی بسیں چلانے کا اعلان کیا تھا لیکن ٹرانسپورٹرزکے انکارکے باعث پنجاب کے مختلف شہروں کے لیے چلنے والی بسیں اڈے سے غائب ہیں۔
حکومت پنجاب نے ایس او پی کے ساتھ ٹرانسپورٹرز کو انٹرسٹی بسیں چلانے کی اجازت دی تھی اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باعث کرایوں میں بھی 20 فیصد کمی کا اعلان کیا تھا۔وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال نے بھی گزشتہ روزاعلان کیا تھا کہ پیر 18 مئی سے پنجاب بھرمیں انٹر سٹی بسیں چل جائیں گی۔
چیئرمین آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن عصمت اللہ نیازی نے حکومت پنجاب کی آدھے مسافروں کے ساتھ کرایوں میں 20 فیصد کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان شرائط کے ساتھ بسیں نہیں چلا سکتے۔
عصمت اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب جب تک ہمارے ساتھ مل کر ضابطہ کار(ایس او پیز) نہیں بناتی اس وقت تک ٹرانسپورٹ نہیں چلائیں گے۔آج تمام انٹر سٹی بسیں اڈے سے غائب ہیں، ڈرائیورز، کنڈکٹرزاوردیگرعملہ بھی اڈے پرموجود نہیں ۔
دوسری جانب پبلک ٹرانسپورٹ چلانے سے متعلق پنجاب حکومت نے ایس او پیز جاری کر دی ہیں۔ایس او پی کے مطابق مسافر کو بس میں سوار ہونے سے پہلے سینیٹائزر دیا جائے گا اور بس میں سوار ہونے سے پہلے مسافروں کے لیے دستانے اور ماسک پہننا لازمی ہو گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹکٹ خریدتے وقت اور انتظار گاہ میں مسافروں کے درمیان کم ازکم 6 فٹ کا فاصلہ ہو گا، بس ٹرمینل کے واش روم کو کلورین واٹر سے دھویا جائے گا۔اس کے علاوہ ایس او پی میں یہ بھی شامل ہے کہ روانگی سے قبل بس میں جراثیم کش اسپرے کیا جائے گا اور مسافروں، ڈرائیورز اور کنڈکٹروں کے جسم کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔