دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام مذاکرات کرکے صورتحال پرقابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔فائل فوٹو
دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام مذاکرات کرکے صورتحال پرقابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔فائل فوٹو

چینی فوجیوں نے مکے مار مار کر بھارتی اہلکاروں کے منہ سُجا دیے

متنازع علاقے میں داخل ہونے پرچینی فوجیوں نے مکے مار مار کر بھارتی اہلکاروں کے منہ سُجا دیے

مشرقی لداخ کے علاقے میں بھارتی اہلکاروں کی چینی فوج سے جھڑپیں ہوئیں جبکہ سرحدی خلاف ورزی پر چین کی جانب سے بھارتی فوجیوں کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارتی فورسز نے ایل اے سی پر آگے بڑھنے کی کوشش کی، چینی فورسز نے نہ صرف بھارتی فوج کو جھڑپ میں کرارا جواب دیا بلکہ بھارتی علاقے میں تین کلومیٹر تک اندر گھس آئی، چینی فوج نے سرحد پر پٹرولنگ کرنے والے بھارتی فوجیوں کو بھی گرفتارکرلیا.

چینی فورسز کے ہاتھوں شرمندگی اٹھانے کے ساتھ بھارت کو فوجیوں کی رہائی کے لیے درخواست کرنا پڑی، بعد میں چین نے معافی پر بھارتی فوجیوں کو رہا کردیا۔

یہ معاملہ اتنا سنگین تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فوری طور پر اعلیٰ عسکری حکام کے ساتھ ہنگامی میٹنگ بلا لی،جس میں آرمی چیف نے وزیراعظم مودی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس جھڑپ کو شدید جھٹکا قرار دیا،اس سے قبل چار سینئر جرنیلوں نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کو گلوان وادی لداخ میں صورتحال پر بریفنگ دی۔

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ مشرقی لداخ کی سرحد پر چین نے گشت پر مامور ہمارے اہلکاروں کو نہیں پکڑا ۔

مشرقی لداخ کی سرحد پر بھارت چین تناؤ برقرار ہے اور مذاکرات کے باوجود کشیدگی کم نہیں کی جا سکی۔

چینی فوج نے متنازع علاقے میں گشت کرنے والی بھارتی فوج کا ناطقہ بند کر دیا ہے، بھارت نے اعتراف کیا ہے کہ فوجیوں کو پکڑنے کی خبریں منظرعام پرآنے سے قومی مفاد مجروح ہو رہا ہے۔

بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم پر چینی فوج نے منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوزیشن مضبوط کرلی ہے، چینی فوج نے مشرقی لداخ میں 100 خیمے نصب کر لیے جس پر جارحیت میں پہل کرنے والے بھارت نے خوب واویلا کیا ہے۔

دوسری طرف بھارت نے پنگونگ جھیل اور دمچوک علاقے میں فوجیوں کی تعداد بڑھانا شروع کر دی ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی اہلکار مشرقی لداخ کے علاقے میں 5 مئی کو چینی فوج سے جھڑپیں کرچکے ہیں۔