نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے 15جولائی تک کورونا وباء عروج پر ہونے کے خدشہ کے پیش نظر تعلیمی اداروں کو اگست تک بند رکھنے کی سفارش کی ہے جبکہ شہریوں کیلیے مساجد، بازاروں اور دوران سفر بسوں، ٹرینوں، ہوائی جہازوں میں ماسک پہننا لازمی قراردیا گیا۔
این سی او سی نے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیراورگلگت بلتستان میں انڈسٹری سے منسلک کچھ دیگر شعبے کھولنے کے لیے صوبائی حکومتوں سے تجاویز اورآرا طلب کرلی ہیں جن کی روشنی میں دیگر صنعتیں بھی کھولنے کی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی زیرصدارت این سی او سی کے اجلاس میں کوویڈ 19 سے متعلق ’’طویل مدتی بیماری‘‘ کے عنوان سے طویل اور قلیل مدتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا معاملے پر بہتر پیغام رسانی اور عوامی رسائی کے لیے مواصلاتی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیاگیا۔
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہرنے کہا کہ نیگیٹو لسٹ میں شامل ریسٹورنٹس کوکھانا صرف پارسل کی اجازت دی گئی ہے ۔شادی ہالوں میں صرف مہمانوں کی ایک محدود تعداد ، ایک ڈش اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ اجازت دی جائے گی۔ اسد عمر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کوویڈ 19کے اثرات کا جائزہ لے کررپورٹ پیش کریں ۔
این سی او سی نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعدوزارت صحت کی تنظیم نو کی جائے۔اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ وبائی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے وسائل میںاضافہ کیا جائے ،کورونا تشخیص کے لیے صلاحیت کو6لاکھ 72ہزار تک بڑھایا جارہا ہے ۔وفاقی وزیر برائے معاشی امور خسرو بختیار نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین بہتر ہم آہنگی کے لیے قومی انٹیگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم کو عمل میں لایا جائے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا لیکن خلاف ورزی کرنے والوں کیلیے کوئی سزا تجویز نہیں کی گئی ۔اجلاس میںوفاقی وزرا اعجاز شاہ، فخر امام ،خسرو بختیار ، معاونین خصوصی عاصم سلیم باجوہ‘ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر ظفر مرزا اورتانیہ ادریس نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا اورمعاون خصوصی قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں کورونا سے78اموات ہوئی ہیں جواب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے ،مجموعی اموات کی تعداد 1395ہوگئی ہے‘ آنے والے دنوں میں اموات اور کیسزکے کی رفتار میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ایس او پیز اورگائیڈ لائینز پر سختی سے عمل کیا جائے ۔
ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ ماہرین کی حفاظت اوّلین ترجیح ہے۔ وی کیئر کے نام سے پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔پاکستان میں مجموعی طبی آلات کا اب تک 25فیصد استعمال ہورہا ہے ‘ضرورت کے مطابق ہمارے پاس سٹاک موجود ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ اب تک 60ممالک سے 33ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس لاچکے ہیں ‘یکم تا 10جون تک مزید 20ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔یومیہ ایک ہزار پاکستانی واپس لارہے ہیں‘ آئندہ 10 دنوں میں 4ہزار سعود ی عرب اور 8ہزار یو اے ای سے پاکستانی واپس لائیں گے۔جلد سمندر پار پاکستانیوں کے لئے نئی پالیسی لائی جائیگی۔سول ایوی ایشن نے صرف بیرونی ملک جانے والی پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی ہے، جو ائیر لائن آنا چاہے وہ خالی جہاز لیکر آئے اور غیر ملکیوں کو لیکر جا سکتی ہے۔