سیاہ فام شہری کے امریکی پولیس کے ہاتھوں قتل کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں کاسلسلہ تھم نہ سکا۔
نسل پرست اور متعصبانہ رویوں کیخلاف امریکا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بارہویں روزبھی جاری رہا۔
واشنگٹن ڈی سی ، نیویارک، بروکلین، شکاگو، فلاڈیلفیا، لاس اینجلس، سان فرانسسکو، ہیرسبرک سمیت تمام بڑے شہروں میں ہزاروں افراد نے نسل پرستی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈکرایا۔منی ایپلس میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی آخری رسومات میں بھی پورا شہرامڈ آیا،مقتول کو خراج عقیدت پیش کیا اوراہلخانہ کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔اس دوران مقتول کے اہلخانہ نے پولیس اصلاحات اورکرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کامطالبہ اور حامیوں کا شکریہ اداکیا۔
دوسری جانب وائٹ ہائوس کے سامنے بڑااحتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں انسانوں کا سمندرامڈ آیااور نسل پرستی کی مذمت کی .جارج کی ہلاکت کے بعدشروع ہونے والے مظاہروں کاسلسلہ یورپ،آسٹریلیا اور ایشیا سے ہوتا ہوا دنیا بھرمیں پھیلنے لگا۔آسٹریلیا میں میلبورن، ایڈیلیڈ ، سڈنی اور برسبین میں بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ جنوبی کورین دارالحکومت سیئول اور جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں بھی بڑے مظاہرے ہوئے،،سماجی رابطوں پر پابندی کی وجہ سے بینکاک میں آن لائن احتجاج ہوا۔
یورپی ممالک جرمنی، برطانيہ، فرانس، اسپين، ہالينڈ، بيلجيم اور ہنگری ميں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔جہاں لوگوں نے نسل پرستی کیخلاف شدید غم و غصہ کا اظہارکیا،لندن میں پرتشدد احتجاج کے دوران پولیس کا گھوڑا بدک گیاجس سے کچھ لوگ زخمی ہوگئے۔