معروف عالم دین علامہ طالب جوہری انتقال کرگئے.
وہ کئی روز سے نجی اسپتال میں زیرعلاج اور وینٹی لیٹر پر تھے، وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ طالب جوہری کے بیٹے ریاض جوہری نے انتقال کی تصدیق کی۔ان کی عمر81 برس تھی۔
علامہ طالب جوہری کی میت اسپتال سے انچولی امام بارگاہ منتقل کردی گئی ہے۔ علامہ طالب جوہری کی نمازِ جنازہ آج دوپہر بعد ظہرین انچولی میں ادا کی جائے گی،انہیں سپر ہائی وے پر واقع وادی حسین قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
ممتازعالم دین، مفسر، محدث، متکلم، دانشور، مؤرخ اورشاعرعلامہ طالب جوہری کو فلسفے سے خاص لگاؤ تھا۔
ممتاز مذہبی اسکالرعلامہ طالب جوہری اسلامی آئیڈیالوجی کونسل کے رکن رہے اورتعلیم وتدریس کےشعبے سے بھی ان کی وابستگی سالہا سال قائم رہی۔
طالب جوہری کے انتقال پر مختلف سیاسی و مذہبی شخصیت کی جانب سے گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا گیا، علامہ طالب جوہری کی میت رات گئے انچولی امام بارگاہ منتقل کردی گئی۔
حکومت پاکستان نے علامہ طالب جوہری کی خدمات کے پیش نظر آپ کو 2010 میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔
علامہ طالب جوہری نے 27 اگست 1939 میں پٹنہ میں محمد مصطفیٰ جوہرکے خانوادے میں آنکھ کھولی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کی اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔
عملی زندگی میں ان کا شمار بطور فلسفی ہوتا تھا۔ انہوں نےاحسن الحدیث کےعنوان سے قرآن کریم کی تفیسربھی کی۔ ان کی مقاتل میں نظام حیات انسانی، حدیث کربلا اورعلامات ظہورمہدی معروف ہیں۔
علامہ طالب جوہری نے اردو شاعری میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کی تصانیف میں حرف نمو، پس آفاق اورشاخ صدا شامل ہیں۔۔۔ شاعری میں وہ اپنا جدا اسلوب رکھتےتھے۔