اپوزیشن جماعتوں نے قومی احتساب بیورو(نیب) کے قانون میں ترامیم کے معاملے پر حکومت سے مزید وقت مانگ لیا۔
نیب قانون میں ترامیم سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے دوسرے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو تمام مسودے فراہم کردیے ہیں۔ اپوزیشن کومشاورت کیلیےکچھ وقت درکارہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اپوزیشن سے نیب کے مسودہ پر رائےمانگی ہے۔ جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن چاہتی کیاہے۔ جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اور ہماری سوچ میں خلیج کتنی ہے۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل شام 6 بجے دوبارہ ہوگا۔
پارلیمانی کمیٹی کے دوسر اجلاس میں حکومت کی طرف سے شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، حماد اظہراور شفقت محمود، اسد عمراورشہزاد اکبرنے شرکت کی۔ اپوزیش کی جانب سے راجہ پرویزاشرف، نویدقمراور جاویدعباسی نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو کے قوانین میں ترمیمی بل کا مسودہ اپوزیشن سے شیئر کردیا ہے.
مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق نیب آرڈیننس کے سیکشن6 سے ناقابل توسیع کا لفظ نکالاجائیگا۔
نئی ترمیم کےمطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کی جاسکے گی۔ ڈپٹی چیئرمین نیب اورپراسیکیوٹرجنرل نیب کی مدت ملازمت میں بھی توسیع کی جاسکےگی۔
مسودہ کے مطابق سیکشن7 اور 8 میں مدت ملازمت میں ناقابل توسیع کا لفظ نکال دیاجائے گا۔ ترامیم کے تحت وفاقی اورصوبائی ٹیکس اورلیوی کےمعاملات نیب کےاختیارمیں نہیں رہیں گے۔
مسودے کے مطابق ٹیکس سے متعلق انکوائریز کے اختیارات متعلقہ حکام اور وزارتوں کے حوالے کیے جائینگے۔ ٹیکس اورلیوی کے معاملات نیب عدالتوں سے فوجداری عدالتوں کومنتقل کردیے جائینگے۔
مسودے کے مطابق ٹیکس اورلیوی کےمعاملات کے لین دین کا عوامی عہدہ رکھنے والوں سے تعلق نہیں ہوگا۔ مالی فائدہ لینے کے سوا حکومتی منصوبے یا اسکیم میں ضابطے کے نقائص عوامی عہدہ رکھنے والے پرلاگو نہیں ہونگے۔
مسودے کے مطابق رپورٹ دینے پرعوامی عہدہ رکھنے والے کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، جب تک مالی فائدے کے ثبوت نہ ہوں۔