مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم کرانے کیلیے نئی درخواست دائر کی تھی۔فائل فوٹو
محمد زبیر میرے ترجمان رہیں گے۔فائل فوٹو

ن لیگ پھر سرگرم‘ مریم نواز نے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دئیے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے پارٹی کے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔
جاتی امرا میں ہونے والی ملاقات میں پروفیسر ساجد میر کے ساتھ حافظ عبدالکریم، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔ پروفیسر ساجد میر نے نیب آفس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں پر پولیس کے مبینہ تشدد اور مریم نواز کی گاڑی پر مبینہ حملے کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ جاتی امرا آنے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں ساجد میر نے کہا کہ مریم نواز کی گاڑی پر سنائپر کی دو گولیوں کے نشانات ہیں۔
دوسری جانب مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کے لئے رہی، عوام کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
بعد ازاں مریم نواز کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کے سامنے ریاستی دہشتگردی اور جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور گاڑی پر پتھر برسائے گئے۔ آج بلانے کا مقصد نقصان پہنچانا مقصود تھا۔ نیب کا کال اپ لیٹر مجھے پرسوں موصول ہوا، کہا گیا شاید میں نے کوئی زمین خریدی ہے، کال اپ لیٹر میں مجھ پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو پتھر مجھے لگتے۔ پولیس یونیفارم میں لوگوں نے پتھر مارے۔ پتھر لگنے سے مجھے ہیڈ انجری بھی ہو سکتی تھی۔
لیگی رہنما نے الزام عائد کیا کہ مجھے واپس جانے کیلئے پیغام بھی آئے اور کہا گیا کہ بی بی واپس چلی جائیں۔ نیب والوں نے دروازہ نہیں کھولا، چھپ کر بیٹھے رہے، میں نیب کے دروازے کے باہر کھڑی رہی اور کہا مجھ سے جواب لے لیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنی صاحبزادی کو ٹیلی فون کرکے نیب پیشی کے موقع پر ہونے والے واقعہ پر بات چیت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد کو کارکنوں پر تشدد اور تمام واقعہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آگاہ کیا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی مریم نواز سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کی خیریت دریافت کی ہے۔ انہوں نے لیگی رہنما کی گاڑی پر حملے اور کارکنوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو نیب کے ذریعے دیوار سے لگانا چاہتی ہے۔
بعد ازاں اپنے ایک بیان میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے بدمعاشی چلتی رہتی ہے، ایک زمانے میں میرے جلوس پر بھی پتھراؤ کیا گیا تھا۔ سیاست میں ایسے رویوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ن لیگ کیساتھ پیش آنے والے واقعہ پر ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن یکسو نہ ہو سکی، اس لئے خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ اپوزیشن کو سیاسی معاملات میں یکسو ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کیساتھ ہمارے تحفظات ہیں۔
نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنوں پر پولیس تشدد کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مذمت کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خلاف پولیس فورس کا استمعال قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے آج لیگی کارکنوں اور مریم نواز کی گاڑی پر پتھر پھینکے، مریم نواز اور ان کے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خلاف طاقت کے استمعال کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔