ڈیفنس کے علاقے گزری میں نوجوان خاتون ڈاکٹرنے گھر کے اندر گولی مار کر خودکشی کرلی۔
منگل کو رات گئے گزری تھانے کے قریب اسٹریٹ نمبر11 کے قریب قائم بنگلے کے اندر فائرنگ کے پراسرار واقعے میں 25 سالہ ڈاکٹر سیدہ ماہا علی دختر پیر سید علی شاہ زخمی ہوگئی جسے فوری طور پر انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ چند گھنٹے دوران علاج چل بسی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ گھریلو پریشانی کے باعث پیش آیا ہے۔ اس نے گھر کے واش روم میں اپنی جان لی۔
ایک سوال کے جواب میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فوری طور پر پستول کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ لائسنس یافتہ تھا یا نہیں اور وہ کس کی ملکیت ہے۔
پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔ ماہا علی کلفٹن میں بلاول ہائوس کے قریب قائم ایک نجی اسپتال میں بطور ڈاکٹر اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے حوالے سے علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹرکی اپنے والد سے لڑائی ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نے باتھ روم میں جا کر خودکشی کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیفنس میں خودکشی کرنے والی خاتون ڈاکٹر کافی عرصے سے گھریلو پریشانی کا شکار تھیں، وہ غیر شادی شدہ تھیں اور انہوں نے 15 دن پہلے گھر کرایے پر لیا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کا آبائی تعلق میر پور خاص سے ہے، پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق گولی قریب سے لگی ہے، خودکشی میں نائن ایم ایم پسٹل استعمال ہوا ہے، جس کے چیمبر میں 2 گولیاں تھیں جن میں سے ایک چلی ہے، گولی بائیں طرف سے لگی اور دائیں طرف سے نکلی تھی۔
ڈاکٹر اپنے والد، والدہ 2 چھوٹی بہنوں اور ایک چھوٹے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں، واقعے کا مقدمہ والدین کے آنے کے بعد درج کیا جائے گا۔پولیس کے مطابق خودکشی کرنے والی ڈاکٹر کے دوستوں سے بھی اس ضمن میں معلومات لی جا رہی ہیں، ڈاکٹر کا موبائل فون کا ڈیٹا بھی لیا جائے گا جس سے کچھ مدد مل سکے گی۔