پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم کا استعفیٰ منظورکرلیا۔
کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم کا استعفیٰ منظورکرلیا گیا ہے اور ان کے متبادل کا اعلان جلد کردیا جائے گا، 3 ستمبربروز جمعرات کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں اقبال قاسم نے لکھا کہ (وہ ایک) ڈمی چیئرمین ہیں جو ایک مستحق میچ ریفری بھی تجویز نہیں کرسکتا، کرکٹ کھیلنے والے ایسے کرکٹرزجو اہلیت کے معیار پر پورا اترتے ہیں ان کےساتھ ناانصافی دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔
پی سی بی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ اقبال قاسم جیسی صلاحیتوں کے حامل ایک نامور، تجربہ کار کرکٹررضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دے، بطور کھلاڑی اور ایک ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے کرکٹ کے لیے ان کی خدمات شاندار ہیں۔
پی سی بی ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اوران کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے تاہم پی سی بی کو مایوسی ہے کہ اس کی کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین میرٹ اورایک آزادانہ پینل کے فیصلے کا احترام کرنے کی بجائے اپنی “تجویز”پر عمل نہ کیے جانے پر استعفیٰ دے رہا ہے۔
پی سی بی کے لیے یہ سمجھنا بھی تکلیف دہ ہے کہ جب اقبال قاسم نے 31 جنوری 2020 کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالا تو اس وقت پی سی بی کے نئے آئین 2019 جو کہ 19اگست 2019 سے نافذ العمل تھا اس کے تحت اس میں ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کا کردار پہلے ہی ختم ہوچکا تھا لہٰذا جب انہوں نے یہ عہدہ سنبھالا تو وہ جانتے تھے کہ جس نئے نظام اور ڈھانچے کے تحت یہ نئی انتظامیہ اپنا کام کررہی ہے وہاں ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
پی سی بی کو امید تھی کہ ایک کارپوریٹ ادارے میں کام کرتے ہوئے اقبال قاسم اس کے آئین کی پاسداری کریں گے بہرحال، اقبال قاسم پاکستان کرکٹ کےایک وفادار خادم ہیں اورہمیں امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے، آئی سی سی اور ایم سی سی کی کرکٹ کمیٹیز کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی بھی ایک مشاورتی باڈی ہے، اس کی ذمہ داری ، چیئرمین پی سی بی کو کرکٹ سے متعلق معاملات پر مشورہ دینا ہے، جس میں قومی کرکٹ ٹیموں اور ان کی منیجمنٹ کی کارکردگی، ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر،ہائی پرفارمنس سینٹرز اور پلیئنگ کنڈیشنزشامل ہیں، کمیٹی کو اختیار ہےکہ وہ متعلقہ افراد کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی غرض سے انہیں سہ ماہی بنیادوں پر ہونے والے اپنے اجلاسوں میں بلاسکتے ہیں۔