سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ عمران خان ہمارا ہدف نہیں ، ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ، الیکشن سے پہلے بھی کہا اورآج بھی کہہ رہاہوں ، ہماری جدو جہد عمران خان کو لانے والوں کے خلاف ہے اوران کے خلاف ہے جنہوں نے ملک کو برباد کیا۔
اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ آج قوم جن حالات سےدوچارہے اس کی وجہ وہ لوگ ہیں جنہوں نےنااہل لوگوں کوحکومت پرمسلط کیا۔
نواز شریف نے کہاکہ ہماری اولین ترجیح سلیکٹڈ حکومت اورا س سے کئی زیادہ اہم اس نظام سے نجات حاصل کرناہے جس کا میں نے ذکرکیاہے ، عمران خان ہمارا ہدف نہیں ، ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے ، الیکشن سے پہلے بھی کہا اور آج بھی کہہ رہاہوں ، ہماری جدو جہد عمران خان کو لانے والوں کے خلاف ہے اوران کے خلاف ہے جنہوں نے ملک کو برباد کر دیا۔
نواز شریف نے کہاکہ یہ ملک ہمیں تمام چیزوں سے زیادہ عزیز ہے ، جس میں اچھی شہرت کے حامل جج صاحبان کو بھی نشانہ بنالیا گیاہے ، یہ نااہل اور ظالمانہ نظام ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دے گا۔
نواز شریف نے کہاکہ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارے دشمنوں کے عزائم کیا ہیں انہیں ناکام بنانے کیلئے معیشت کے ساتھ مضبوط دفاعی نظام کی بھی ضررورت ہے ، ہم نے پہلے بھی اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا ہے ، ہماری قومی سلامتی کیلیے ضروری ہے کہ معیشت کے ساتھ مسلح افواج کو بھی مضبوط سے مضبوط بنائیں ،اس کام میں ماضی میں کوئی کثر نہیں چھوڑی اور آئندہ بھی ہماری یہ ترجیح رہی گی
نواز شریف نے کہاکہ قومی سلامتی کیلیے سب سے اہم یہ ہے کہ ہماری مسلح افوا ج آئین پاکستان ،دستوری حلف اور قائد اعظم کی تلقین کے مطابق خود کو سیاست سے دور رکھیں اورعوام کے حق حکمرانی میں مداخلت نہ کریں ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ معاملہ ریاست کے اندرریاست سے اوپرجاچکا ہے،یہ ہمارے مسائل کی جڑ ہے،عوام کےحقوق پرڈاکہ ڈالنا سنگین جرم ہے،بچےبچےکی زبان پرہےکہ ایک باربھی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنےدی گئی۔
نوازشریف نے کہاکہ 2018انتخابات میں دھاندلی کیوں اورکس کے کہنے پرکس کےلیے کی گئی،سابق چیف الیکشن کمشنر،سابق سیکریٹری الیکشن کمشنرکوجواب دینا ہوگا،دھاندلی کے ذمےدار افرادکوحساب دینا ہوگا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دور ہوتے ہوئے بھی اچھی طرح جانتا ہوں کہ وطن عزیز کن حالات سے گزر رہا ہے، عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کو درپیش تمام مسائل کی بنیادی وجہ صرف ایک ہے کہ جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے، جمہوری نظام میں عوام کی روح ہوتی ہے۔ انتخابات ہائی جیک کرکے اقتدار چند افراد کو منتقل کر دینا بڑی بدیانتی اور آئین شکنی ہے، انتخابی نتائج تبدیل نہ کیے جاتے تو بیساکھیوں پر کھڑی حکومت کبھی عمل میں نہیں آسکتی تھی۔
نوازشریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی سوچ سےمتفق ہوں، ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کراس کانفرنس کو بامقصد بنانا ہو گا۔ ایک مرتبہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا تھا یہاں ریاست میں ریاست قائم ہے، یہاں یا تو مارشل لا ہوتا ہے یا منتخب حکومت سے کہیں زیادہ طاقتورایک متوازی حکومت قائم ہو جاتی ہے، عوام کی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کس طرح اسکے ہاتھ پاؤں باندھ دیے جاتے ہیں۔ کسی بھی منتخب وزیراعظم کو اوسطاً دوسال سے زائد شاید ہی موقع ملاہو۔ جولوگ بھی دھاندلی کےذمہ دار ہیں انہیں حساب دینا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہی ہے، جو نیب سے بچ جائے وہ ایف آئی اے کے ہتھےچڑھ جاتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کے پاس زمان پارک گھرکیلیے پیسے کہاں سے آئے،عمران خان کی آمدنی کم ہے توزمان ٹاؤن پرکروڑوں روپے کہاں سے خرچ ہوئے؟ زمان ٹاؤن پرخرچ ہونیوالے کروڑوں روپے پرکیا نیب ایکشن نہیں لے گا؟۔
نواز شریف نے کہاکہ احتساب کے اداروں کواپوزیشن کے اثاثوں کے علاوہ کچھ نظرنہیں آتا،میڈیا کی زبان بندی کہاں کا انصاف ہے؟،صحافیوں کومقدمات میں الجھانا اورقیدکرنا کیا جمہوری ریاست کا طریقہ ہے؟۔شرکا عہد کریں کہ ہم میڈیا اورذرائع ابلاغ کی حفاظت کریں گے
نوازشریف نے کہاکہفارن فنڈنگ کیس میں گواہی پی ٹی آئی رہنما دیتے ہیں کیا الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ نہیں کریگا؟،بنی گالا گھرغیرقانونی تعمیر کیا، فائل ایسے ہی بند رہے گی،کیا نیب علیمہ خان کے اثاثوں کی چھان بین کرے گا؟،
نوازشریف نے کہاکہ چینی کی قیمت بڑھانے میں عمران خان کی ذات ملوث ہے، کیا نیب اسے گرفتار نہیں کرے گا،آج فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ایک ہیں،قومی مفاد کی خاطرتقسیم کرنےسے انکارکرتے ہیں۔·
نوازشریف نے کہاکہ کیا بنی گالا میں زمین کی خرید پرکوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی،عمران خان نے اربوں روپے کی جائیداد رکھتے ہوئےدولاکھ 83ہزارروپےٹیکس دیا، اس کیلیے جے آئی ٹی کب بنے گی۔
نواز شریف نے کہاکہ ملک کا حکمران این آر اواورکرپشن مافیا کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے،علیمہ خان خیراتی اداروں کی فنڈریزنگ کرتی ہیں کیا نیب انکے بیرون ملک اثاثوں کی تحقیقات کریگا؟ ڈکٹیٹرکے بنائے گئے ادارے کوبرقراررکھنا ہماری غلطی تھی۔
نواز شریف نے کہاکہ سی پیک کے ساتھ پشاورکی بی آرٹی جیسا سلوک کیا جارہا ہے،مذموم سازش کےذریعےبلوچستان کی صوبائی حکومت گرائی گئی؟۔
نواز شریف نے کہاکہ ہمیں او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہیے، شاہ محمود قریشی نے بیانات دیےجس سےسعودی عرب کی دل شکنی ہوئی،
نوازشریف نے کہاکہ ہم کبھی ایف اےٹی ایف کبھی کسی،فورم میں کھڑے جواب دے رہے ہوتے ہیں، نوازشریف پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمایندے کے پاس ہونا چاہیے۔
نوازشریف نے کہاکہا کہ غیرمقبول کٹھ پتلی حکومت کو دیکھ کر بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنالیا،کٹھ پتلی حکومت دیکھ کربھارت نے کشمیرکواپنا حصہ بنالیا،نوازشریف
نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کی معیشت بالکل تباہ ہوچکی ہے،نااہل حکومت نے دوسال میں پاکستان کوکہاں پہنچادیا ہے،آئین پرعمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں اورجیلوں میں ہیں۔
نوازشریف نے کہاکہ کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے ،مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے، پاکستان کو ایسے تجربات کی لیبارٹری بناکر رکھ دیا گیا ہے۔
نوازشریف نے کہاکہ انتخابی عمل سے قبل یہ طے کرلیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے،جب ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے توجمہوری عمل بے معنی ہوجاتا ہے۔
نوازشریف نے کہاکہ آئین کے مطابق جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے،دوبارآئین توڑنے والے کوایک دن توکیا ایک گھنٹہ بھی جیل میں نہیں ڈالا گیا،نوازشریف نے کہاکہ ڈکٹیٹرکوبڑے سے بڑے جرم پرکوئی اسے چھوبھی نہیں سکتا،کیا ڈکٹیٹرکوسزا ملی؟ایک ڈکٹیٹرپرمقدمہ چلاخصوصی عدالت بنی،کارروائی ہوئی،سزا سنائی گئی لیکن کیاہوا؟۔
نوازشریف نے کہاکہ جب ڈکٹیٹرکوپہلی بارکٹہرے میں لایاگیا توسب نے دیکھا کیا ہوا،ڈکٹیٹرزکوآئین سے کھلواڑکرنے کا اختیاردیا گیا،دو بارآئین توڑنے والوں کوبرییت کا سرٹیفکیٹ عدالت نے دیا۔