اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے عسکری قیادت سے ہونے والی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میٹنگ میں تمام پارلیمانی لیڈرز موجود تھے ، اے پی سی سے پہلے آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ، میں اس میٹنگ میں موجود تھا۔
میٹنگ کے دوران گلگت بلتستان کے معاملے پر بات چیت ہوئی ، میٹنگ کی خبر پبلک ہو گئی ہے تو میں ا س سے انکار نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ، میں اندر ہوں یا پھر باہر، آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو گا۔
آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور پارلیمانی رہنماؤں کے مابین گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی جس میں گلگت بلتستان کے انتظامی امور پر بات چیت کی گئی۔ملاقات میں گلگت بلتستان کو نیا صوبہ بنانے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔ شرکا نے تجویز دی کہ گلگت بلتستان میں انتخابات کا یہ کام نئی اسمبلی پر چھوڑ دیا جائے اور نئی اسمبلی خود قرارداد پاس کرے گی۔
ملاقات میں شریک ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے وفد میں شہباز شریف، خواجہ آصف اور احسن اقبال شامل تھے۔ بلاول بھٹو زرداری اورشیری رحمان بھی وفد کے ہمراہ ملاقات میں موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں گلگت بلتستان الیکشن کے حوالے سے اہم میٹنگ ہوئی جس میں قومی سلامتی کے اداروں نے سیاسی رہنماو¿ں پر واضح کردیا کہ فوج کو انتخابی عمل سے الگ رکھا جائے۔