احمد نجیب زادے
امریکی میڈیا کے مطابق بوائے اسکائوٹس کے ساتھ زیادتی کے اسکینڈل نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی ریاستوں میں کئی دہائیوں تک جاری اسکائوٹ ٹریننگ کے نام پر بوائے اسکائوٹس کے ساتھ زیادتیوں کے لاکھوں واقعات میں سے ایک لاکھ متاثرین نے اسکائوٹس تنظیم پر مقدمات دائر کر دیئے ہیں اور اربوں ڈالرز بطور ہرجانہ طلب کرلئے ہیں۔ لاس اینجلس ٹائمز کی جانب سے سب سے پہلے 1912ء میں اسکائوٹس کے ساتھ زیادتیوں کے اسکینڈل کا انکشاف کیا گیا تھا۔ لیکن امریکی ریاستی قوانین کی آڑ میں اسکائوٹس تنظیم قانونی مقدمات سے تاحال محفوظ تھی۔ تاہم کئی ریاستوں میں والدین اور خود متاثرین اسکائوٹس کے دبائو پر اب اسکائوٹنگ تنظیم کیخلاف مقدمات درج کرکے عدالتی کارروائی سمیت ہرجانے کی ادائیگیوں کی اجازت دیدی گئی ہے۔ یو ایس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کسی زمانہ میں مقبول عام بوائے اسکائوٹس آف امریکا اب امریکی سرزمین پر بچوں اور ان کے سرپرستوں کا اعتماد کھو بیٹھی ہے۔ ایک دہائی قبل جن ریاستوں میں اسکائوٹس کی تعداد لاکھوں میں ہوتی تھی۔ اب اسکائوٹس ماسٹرز کی بد اعمالیوں کی وجہ سے گھٹ کر چند ہزار تک سمٹ چکی ہے۔ واضح رہے کہ بوائے اسکائوٹس کو تحریک کے قوانین کے تحت ماسٹرز کی جانب سے ٹریننگ کیلئے جنگل میں لے جایا جاتا تھا۔ جہاں قدرتی ماحول میں ان کو جینا سکھایا جاتا اور ایک دوسرے کی مدد کی ٹریننگ دی جاتی۔ لیکن 1960ء کے بعد اسکائوٹس ٹریننگ کی آڑ میں کم سن بچوں کے ساتھ ان کے ٹرینرز/ ماسٹرز کی سے زیادتیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا۔ اس نے اگلی چار دہائیوں تک لاکھوں امریکی بچوں کو جسمانی و نفسیاتی اذیت کا شکار بنا دیا۔ اس وقت بوائے اسکائوٹس تنظیم میں استحصال کے زیرالتوا دعوے اور مقدمات 1960ئ، 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں کے ہیں۔ اس کے بعد کے واقعات کو ابھی گنتی نہیں کیا گیا اور آن بورڈ بھی نہیں لیا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق بوائز اسکاؤٹس آرگنائزیشن کے خلاف کم سن اسکائوٹ بچوں کے ساتھ زیادتی کے ایک لاکھ سے زیادہ دعوے دائر کیے گئے ہیں، جن کی اسکروٹنی اور تحقیقات شروع ہونا باقی ہے۔ اسکائوٹس تنظیم کے دیوالیہ ہونے کے مقدمے میں دعوے دائر کرنے کا گزشتہ ہفتے میں پیر کو آخری دن مقرر تھا۔ امریکی اسکائوٹس ایسوسی ایشن کیخلاف دعوئوں کی تعداد امریکا بھر میں وکلا اور میڈیا کے ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ امریکا میں کارگزار بوائے اسکاؤٹس آرگنائزیشن کے ایک رسمی بیان میں کہا گیا کہ ’ہم اسکاؤٹنگ تحریک میں ہونے والے استحصال سے متاثرہ افراد کی تعداد کی وجہ سے تباہ ہو گئے اور آگے آنے والوں کی بہادری سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمارا دل ٹوٹ چکا ہے۔ ہم ان کے دکھوں کا مداوا نہیں کر سکتے۔ آخر میں یہ ہوگا کہ دیوالیہ ہونے کے مقدمے کی سماعت کرنے والی وفاقی عدالت معاوضہ فنڈ قائم کرے گی تاکہ متاثرین کو ادائیگیاں کی جائیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق تنظیم کے اثاثوں میں مالی سرمایہ کاری کی دستاویزات اور متعدد جائیدادیں شامل ہیں۔ جن کو فروخت کرکے ماضی میں اسکائوٹس رہنمائوں کی سیاہ کاریوںکو چھپانے کی کوشش کی جائے گی۔ نئے ہرجانہ فنڈز میں بوائے اسکاؤٹس تنظیم کا بیمہ کرنے والے ادارے بھی اپنا حصہ ڈالیں گے۔ جبکہ تنظیم کی تقریباً 260 مقامی کونسلوں اور ماضی میں ان کی انشورنس کرنے والی کمپنیاں بھی فنڈز فراہم کریں گی۔ سابقہ اسکائوٹ اور وکیل اینڈریو وین آرسڈیل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے 16 سابقہ اسکائوٹس کے دعووں پر مبنی مقدمات لئے ہیں۔ یہ تعداد اس کے بعد مزید بڑھ گئی جب اسکاؤٹس نے دیوالیہ قرار دینے کی درخواست کی سماعت کرنے والی عدالت کے جج کی نگرانی میں 31 اگست کو قومی سطح پر اشتہاری مہم شروع کی۔ جس کا مقصد 16 نومبر 2020ء تک اسکائوٹس اسکینڈل کے لاکھوں متاثرین کواس بارے میں مطلع کرنا تھا کہ وہ اسکائوٹس رہنمائوں کی زیادتی پر تنظیم سے معاوضے کیلئے رجوع کر سکیں۔ 110 سال قدیم بوائے اسکاؤٹس آرگنائزیشن کا دیوالیہ ہو جانا ایک اہم واقعہ ہوگا۔ امریکی اسکائوٹس تنظیم کیخلاف مقدمات اور ہرجانہ کے مقدمات کی نئی شرائط کے مطابق 16 نومبر 2020ء کے بعد بوائے اسکاؤٹس کے خلاف جنسی استحصال کے مزید دعوے دائر نہیں کیے جا سکتے۔ لیکن اٹارنی جیسن امالا نے بتایا کہ کچھ ریاستوں مثلا نیویارک، نیوجرسی اور کیلی فورنیا میں اسکاؤٹس کی مقامی کونسلز کے خلاف اب بھی دعوے دائر کیے جا سکتے ہیں۔ ’’پال مونیز‘‘ نامی وکیل جنہوں نے 2010ء میں بوائے اسکاؤٹس کے خلاف جنسی استحصال کے مقدمے میں ایک کروڑ 99 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا فیصلہ حاصل کیا تھا، نے کہا ہے کہ متاثرین اور دعوئوں کی تعداد ہوشربا ہے۔ یقین نہیں تھا کہ بوائے اسکائوٹس تنظیم اس قدر گھنائونے کاموں میں ملوث رہی ہے۔ وائس آف امریکا کے مطابق ننھے اسکائوٹس کے استحصال پر مبنی سنگین نوعیت کے یہ واقعات جس غیرمعمولی تعداد میں سامنے ابھرے ہیں۔ اسے امریکا میں زیادتی کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دیا جارہا ہے۔ امریکا کی بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کا شمار دنیا میں اس تحریک کی سب سے بڑی تنظیم میں ہوتا ہے، جن میں پانچ سال کے بچوں سے لے کر اکیس سال تک کے نوجوان شامل ہوتے ہیں۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد انسانیت کی فلاح وبہبود ہے، جس کی خاطر اسکائوٹ تحریک کی بنیاد برطانوی فوج کے سابق جنرل رابرٹ بیڈن پاؤل نے 1910ء میں رکھی اور جلد ہی یہ تنظیم مقبول ہوگئی۔ سن ساٹھ سے سن ستر کی دہائی میں یہ تنظیم اپنے عروج پر تھی اور اس کے صرف امریکا میں چالیس لاکھ ارکان تھے۔ مریکا میں اسکاؤٹنگ تحریک کی آڑ میں کم سن اسکائوٹس کے ساتھ جرائم کے الزامات سب سے پہلے 2012ء میں لاس اینجلس ٹائمز میں اس وقت رپورٹ ہوئے جب جریدے نے بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کی فائلوں تک رسائی پاکر تفصیلات شائع کیں۔ واضح رہے کہ کئی امریکی ریاستوں نے اپنے قوانین میں تبدیلی کرکے متاثرہ اسکائوٹس کو تنظیم کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت دی ہے۔ لیکن اس پورے منظر نامہ میں زیادتیوں کے حقیقی کردار یعنی اسکائوٹس ماسٹرز کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے یہ تاثر عام ہے کہ متاثرین کو ہرجانہ کے طور پر چند ہزار ڈالرز دیکر ان کو خاموش تو کرایا جارہا ہے۔ لیکن ان مجرموں کوحقیقت میں آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔