ڈنمارک میں کرونا کے خوف کی وجہ سے مار کر دفنائے جانے والے لاکھوں آبی نیولے قبر سے باہر آنے لگے۔
واضح رہے کہ ڈنمارک کی حکومت نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی روک تھام کے لیے لاکھوں کی تعداد میں آبی نیولے یا سمور کو مارنے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت کا ماننا تھا کہ کرونا کے پھیلنے کی وجہ نیولے ہیں اسی وجہ سے اُن کی نسل کشی ضروری ہے۔ وزات صحت کے حکام نے بتایا تھا کہ نیولے خود بھی کرونا سے متاثر ہورہے ہیں، اب تک سیکڑوں کیسز سامنے بھی آچکے ہیں۔
اتنی بڑی تعداد میں نیولوں کی نسل کشی جہاں حکومت کے لیے بڑا مسئلہ تھی وہیں شہری بھی اس معاملے پر سہمے ہوئے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اب تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مدفون نیولے قبروں سے باہر آنے لگے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں نیولوں کو مار کر اُن کو ہولسٹبرو میں واقع ملٹری ٹریننگ سینٹر میں دفنایا گیا تھا۔
چند روز قبل بڑی تعداد میں نیولے قبروں سے باہر آگئے جس کے بعد شہری مزید خوفزدہ ہوگئے۔
مقامی پولیس کے مطابق ہزاروں سمور کو مارنے کے بعد انہیں ایک ساتھ ہی بڑے گڑھے میں مٹی تلے دبایا گیا تھا۔ وزارت ماحولیات کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پانچ فٹ گہرے گڑھے میں ان نیولوں کو دبایا گیا تھا۔
وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اس مسئلے کو حل کردیں گے اور قبروں سے باہر نکلنے والے نیولوں پر مزید مٹی ڈال دی جائے گی۔