قومی احتساب بیورو (نیب) کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بھی قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں کرپشن کی تحقیقات شروع کردیں۔
اسپتال انتظامیہ نے این آئی سی وی ڈی میں ایف آئی اے کی تحقیقات کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
این آئی سی وی ڈی انتظامیہ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی صوبے کی ملکیت ہے، اسپتال میں ایف آئی اے کی انکوائری غیرقانونی ہے، اسے کارروائی سے روکا جائے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ کا کہنا ہے بتایا جائے این آئی سی وی ڈی صوبے کی ملکیت ہے یا وفاق کی؟ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے تفصیلات طلب کرلیں۔
عدالت نے ایف آئی اے کے انکوائری افسر سے بھی اب تک کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کرلیں۔سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے انکوائری کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
اسپتال میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والے ڈاکٹر طارق شیخ نے بھی متفرق درخواست دائر کر دی، عدالت نے متفرق درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔
ڈاکٹر طارق شیخ کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی وفاقی اسپتال ہے، اسپتال میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے، تحقیقات ہونا ضروری ہے۔