تین بڑے یورپی ممالک نے ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی میں اضافے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ ہم نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھنےکےلیے ان تھک محنت کی، یہ جوہری معاہدہ کثیرالجہتی سفارت کاری اور جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے اہم کارنامہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ معاہدہ اس یقین سےکیاکہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر اعتماد میں اضافہ ہوگا، یہ معاہدہ ہی ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی اور پابندی لگانےکا بہترین طریقہ ہے تاہم ایران کی جانب سے ناتنز نیوکلیئر افزودگی پلانٹ میں 3 سینٹری فیوجز بڑھانےکااعلان اور ایرانی پارلیمنٹ کے منظورکردہ حالیہ قانون پر تشویش ہے۔
سہ ملکی بیان میں کہا گیا ہےکہ ایران کا اعلان جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) معاہدے کی خلاف ورزی ہے، نئے ایرانی قانون پر عمل درآمد سے ایران کے جوہری پروگرام میں کافی حد تک توسیع ہوگی اور اس سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی نگرانی اور رسائی بھی محدود ہوگی۔
مشترکہ بیان میں کہاگیا ہےکہ ایران کے اقدامات جوہری معاہدے اور ایران کے وعدوں سے مطابقت نہیں رکھتے،ایران کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ تینوں یورپی ممالک کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے ایٹمی پروگرا م کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کوگزشتہ ماہ 27 نومبر کو تہران میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ ہفتے ہی ایرانی پارلیمنٹ نے یورینیم افزودگی میں اضافے اور عالمی برادری کی جانب سے پابندیوں میں نرمی نہ کرنے پر جوہری تنصیبات کے معائنے میں کمی کا بل منظور کیا ہے جس کی ایرانی شوریٰ نگہبان نے بھی منظوری دے دی ہے۔