تھانہ زمان ٹائون پولیس نے تھانے کی حدود میں واقعہ سو کوارٹر کے علاقے میں 14 سالہ اسکول طالبہ کی والدہ کی جانب سے بیٹی کو بہلا پھسلا کر اپنے بیٹے سے شادی کرانے والے شخص کے خلاف دی گئی درخواست لینے سے انکار کردیا۔
تھانہ زمان ٹائون کے ایس ایچ او فاروق سنجرانی کا کہنا ہے کہ سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق پسند کی شادی کرنے والے نوعمر جوڑے پر نہیں ہوتا اور اسی طرح اگر 18 سال سے کم عمر جوڑا نکاح نامہ پیش کردے تو ایف آئی آر کا جواز بھی ختم ہوجاتا ہے۔
خیال رہے کہ شفیع عالم نامی شخص چند ماہ قبل اپنے بیٹے سعید عالم کے لیے لال محمد کی 14 سالہ بیٹی رخسانہ کا رشتہ مانگا تھا، لال محمد کی جانب سے کم سنی میں شادی سے انکار پر شفیع عالم کا کہنا تھا کہ وہ کسی قانون کو نہیں مانتا اور یہ شادی کروا کر دکھائے گا۔
چند روز قبل شفیع عالم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا جس پر رخسانہ کے والدین نے تھانہ زمان ٹائون میں درخواست جمع کرانے کی کوشش کی جسے یہ کہہ کر واپس کردیا گیا کہ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق پسند کی شادی کرنے والے بچوں پر نہیں ہوتا۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل ندیم ہاشمی نے بتایا کہ قانون کا اطلاق تمام بچوں پر ہوتا ہے خواہ وہ اپنی مرضی سے شادی کریں یا جبری طور پر۔
شادی کے لیے کم سے کم عمر 18 سال ہونی چاہیے۔ اگر عمر 18 سال سے کم ہے تو ایسی صورت میں شادی کرانے والے تمام افراد ملزم تصور ہوں گے یہاں تک کہ اگر عدالت کا سہارا لیا گیا اور جسٹس آف پیس ملوث ہوا تو وہ بھی جرم کا مرتکب ہوگا اور اس کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔