فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے تعصب پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی پر ’چارٹر آف ریپبلکن ویلیو‘ کے نفاذ اور اس کے تحت مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر ’شناختی نمبر‘ الاٹ کردیے گئے ہیں۔
فرانسیسی ویب سائٹ کے مطابق فرانس حکومت نے متنازع مسلمان دشمن بل منظور کرليا جس کے تحت مسلمان بچوں کو شناختی نمبر ديے جائيں گے جبکہ فرانسیسی حکومت مساجد ميں سرکاری منظوری سے خود امام لگائے اور جسے چاہے ہٹا دے گی، اسی طرح مسلمان بچوں کی دينی تعليم پر پابندی ہوگی۔
بل میں مزید بتایا گیا ہے کہ فرانس ميں مسلمانوں کے معاملات پر ہر بيرونی مداخلت اور سياسی اسلام کا راستہ روکا جائے گا، انہیں صرف وہی تعلیم دی جائے گی جو رياست مسلط کرے گی جبکہ مسلمان بچے گھر پر بھی دینی تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہیں گے۔
بل کے مطابق اگر مسلمان بچوں کے والدین بچوں کو اسکول نہيں بھيجيں گے تو انہیں جبری طور پر ماہ قید کیا جائے گا جبکہ ساتھ ہی بھاری جرمانوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ دينی معاملات ميں فرانسیسی حکام سے الجھنے پرسخت سزائيں سنائی اور دی جائیں گی۔ اسی طرح ملک میں اسلامی لباس اور پردے کی اجازت بھی نہيں ہوگی۔
واضح رہے کہ میکرون نے فرانسیسی کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کو مذکورہ چارٹر کو قبول کرنے کے لیے 15 دن کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ جس ترکی اور پاکستان سميت کئی مسلمان ممالک شديد ردعمل کا اظہار کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے دارالحکومت پیرس سمیت مختلف شہروں کی 76سے زائد مساجد کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ فرانس میں مجموعی طور پر مسلمانوں کی 76 مساجد ہیں جس میں سے 16 پیرس جبکہ 60 ملک کے دیگر علاقوں میں واقع ہیں۔
یاد رہے کہ اس وقت پورے یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں آباد ہیں اور کیھتولک عیسائیت کے بعد اسلام ملک کا دوسرا اسب سے بڑا مذہب ہے۔
فرانس میں اسلامیوفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں۔