نئی دہلی: کسانوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے میں مظلوموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم کے خلاف سکھوں کی معروف شخصیت سنت بابا رام سنگھ نے خود کشی کرلی۔ خود کشی سے قبل انہوں نے ایک تحریر لکھی جس میں جنونی ہندوؤں کی انتہا پسند مودی حکومت کو پاپی کہا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 65 سالہ سنت بابا رام سنگھ کا کسانوں اورزراعت سے گہرا تعلق تھا۔ وہ کرنال ضلع کے سنگھرا گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انہیں سکھوں میں نہایت عزت سے دیکھا جاتا تھا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کسانوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج میں وہ متعدد مرتبہ کھانا اور کمبل تقسیم کرتے ہوئے دکھائی دیے تھے لیکن مظاہرین کے مسائل کے حوالے سے انتہائی غمزدہ بھی دکھائی دیتے تھے۔
بی جے پی حکومت کا رویہ اور کسانوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ان سے برداشت نہ ہو سکا تو انہوں نے خود کو گولی مار لی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق گولی لگتے دیکھ کر لوگ انہیں فوری طور پر اسپتال لے کر گئے جہاں ان کی موت کی تصدیق کردی گئی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنت بابا رام سنگھ کے سیوادار گرمیت سنگھ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔ ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔
خود کشی نوٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ کسانوں کی تکلیف دیکھی ہے۔ اپنے حق کے لیے سڑکوں پر انھیں دیکھ کر مجھے دکھ ہوا ہے۔ حکومت انھیں انصاف نہیں دے رہی ہے جو کہ ظلم ہے اور جو ظلم کرتا ہے وہ پاپی ہے۔
بابا رام سنگھ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی نے کسانوں کے حق کے لیے تو کسی نے ظلم کے خلاف کچھ کیا ہے۔ کسی نے ایوارڈ واپس کر کے اپنا غصہ ظاہر کیا ہے۔ کسانوں کے حق کے لیے سرکاری ظلم کے غصے کے درمیان سیوادار خودکشی کرتا ہے۔ یہ ظلم کے خلاف آواز ہے۔ واہے گرو جی کا خالصا، واہے گروجی کی فتح۔
سنت بابا رام سنگھ کی جانب سے خود کشی کیے جانے کی اطلاع پرپوری دنیا میں ان کے چاہنے والے شدید غم و غصے کا شکار ہو گئے ہیں جب کہ بھارت کی مختلف سیاسی جماعتیں بھی اس پر احتجاج کررہی ہیں۔