میں نے ایک عام شہری کے طور پر پولیس اورایف آئی اے کو درخواست دی۔فائل فوٹو
میں نے ایک عام شہری کے طور پر پولیس اورایف آئی اے کو درخواست دی۔فائل فوٹو

پیپلز پارٹی اورن لیگ میں کوئی فرق نہیں۔ شہزاد اکبر

مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ براڈ شیٹ سے کرپٹ اشرافیہ اوران کی منی لانڈرنگ بے نقاب ہوئی، انہوں نے اپنے دفاع کیلیے غلط بیانی سے کام لیا۔

انہوں نے کہا کہ فیٹف کے معاملے پراپوزیشن نے کبھی عوام کیلیے ریلیف نہیں مانگا۔ مذاکرات کا حصہ رہا ہوں،اپوزیشن نے صرف نیب قوانین ختم کرنے کی بات کی۔ یہ لوگ صرف ذاتی تحفظ چاہتے ہیں۔ وہ بحث الگ ہے کہ براڈشیٹ نے نیب کو معاونت کی یا نہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شریف خاندان نے لندن سے آنے والی خبروں پر قبل از وقت مٹھایاں بانٹیں، نواز شریف نے کہا لندن کی عدالت نے ہمیں بری کردیا، جب کہ عدالت کا فیصلہ پڑھے بغیر بیانیہ لایا گیا، براڈ شیٹ اثاثے ڈھونڈنے کی کمپنی ہے جسے معاہدے کے تحت ہائر کیا گیا، پاکستان نے اس کی خدمات 2000  میں حاصل کیں،

شہزاد اکبرنے کہاکہ اکتوبر2009 میں براڈ شیٹ نے پیپلزپارٹی دور میں کیس شروع کیا، مصالحتی عدالت میں یہ کیس 2016 تک چلتا رہا، معاہدہ تھا کہ جتنی ریکوری ہوگی 20 فیصد براڈ شیٹ کو دی جائے گی، براڈ شیٹ آرٹریبیوشن میں چلی گئی اورکہا کہ ہمیں 20 فیصد معاہدہ کے تحت ادا ئیگی کی جائے، حکومت پاکستان نے براڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا، حکومت کی کوشش ہے کم سے کم پرائیویٹ فرم کا استعمال کیا جائے۔

شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ نوازشریف اشتہاری ڈکلیئر ہو چکے ہیں، وہ سزا یافتہ اوران کا کیس سنجیدہ ہے، میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت پرساری رپورٹ دی، اور عدالتی حکم پر انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت ملی، وہ جوڈیشل آرڈر کی رو سے بھی بھگوڑے ہیں، سخت حالات میں نوازشریف سخت بیمار ہوتے ہیں، انہیں واپس لانے کے لیے دوطریقہ کارپرکام ہورہا ہے، وہ سزا یافتہ ہیں، اس لیے حکومت کا کیس مضبوط ہے۔