یومیہ 5کروڑ کا دھندا، پرانی سبزی منڈی، گولیمار، لیاری، حب میں نیٹ ورک قائم، بلوچستان کا درویش بھی دھندے میں مصروف
یومیہ 5کروڑ کا دھندا، پرانی سبزی منڈی، گولیمار، لیاری، حب میں نیٹ ورک قائم، بلوچستان کا درویش بھی دھندے میں مصروف

کراچی میں منشیات کا دھندا عروج پر‘عزیربلوچ کے کارندے آئس سپلائی کرنے لگے

رپورٹ :شرجیل مدنی
کراچی میں یومیہ 5کوڑ روپے مالیت کا آئس نشہ فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔شہر میں آئس نشے کے درجنوں بڑے ڈیلر ہیں جن کے سیکڑوں ایجنٹ کھلے عام آئس کا نشہ فروخت کر رہے ہیں۔
پارٹی ڈرگس کہلانے والا آئس نشہ اب کھلے عام گلی کوچوں میں فروخت ہو رہا ہے۔ جس سے نوجوان نسل بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔شہر میں آئس نامی نشہ ایران اور افغانستان کے راستے آتا ہے۔
پاکستان میں آئس نشہ کا مرکز بلوچستان ہے ۔جبکہ کراچی میں درجن سے ذائد علاقے اس کے بڑے ڈمپنگ پوائنٹس ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بڑے پیمانے پر آئس نامی نشہ کا دہندا کیا جارہا ہے ۔ابتداءمیں پارٹی ڈرگس کہلانے والی آئس اب گلی کوچوں میں کھلے عام فروخت ہورہی ہے کراچی میں 6سال قبل آئس کا نشہ لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں نے متعارف کروایا ہے ۔جہاں لیاری گینگ وار والے اپنے دہشت گرد وںکو راتوں کو جاگنے کے لئے اور چاک و چوبند رہنے کے لئےیہ نشہ دیتے تھے ۔اس کے بعد آئس نشہ ڈانس پارٹیوں کی ذینت بنا شہر کے گیسٹ ہاؤسز اور فارم ہاؤسز میں یہ نشہ کروایا جانے لگا ۔جس کے بعد اسے پارٹی ڈرگس کا نام دیا گیا اس وقت یہ نشہ 20ہزار روپے سے لے کر 25ہزار روپے گرام ملتا تھا ۔اور پھر آہستہ آہستہ آئس نشہ پوش علاقوں کی ڈیفنس ،کلفٹن ،بہادر آبد ،گلشن اقبال میں معروف ہونا شروع ہوا اور وہاں سے یہ کالجز اور یونیورسٹیز کے نوجوانوں میں پھیلا اور دیکھتے ہی دیکھتے منشیات کا ایک ٹوکن یعنی ایک دفعہ کا نشہ 2سو روپے سے 3سو روپے میں آسانی سے مل جاتا ہے۔
امت کی تحقیقات کے مطابق چرس ہیروئن اور کوکین کا نشہ کرنے والے بھی اب آئس کا نشہ کرنے لگے ہیں امت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس وقت کراچی میں 4اقسام کی آئس فروخت ہو رہی ہے اعلیٰ کوالٹی کی آ¾ئس پوش علاقوں میں فروخت ہوتی ہے اس کی قیمت 20ہزار روپے گرام ہے جبکہ 10ہزار فی گرام سے 2سو روپے فی گرام تک آئس کھلے عام فروخت ہو رہی ہے ۔
امت کو دستیاب معلومات کے مطابق اس وقت بھی آئس نشہ کی سب سے بڑی منڈی پرانی سبزی منڈی ،حب چوکی ،ضلع ملیر اور ضلع کورنگی کے اطراف میں قائم آبادیوں سے کراچی سمیت اندرون ملک اور بیروں ملک یومیہ کروڑوں روپے مالیت کی آئس اور کرسٹل سپلائی کیا جاتا ہے ۔پرانی سبزی منڈی پر موجود درویش نامی آئس اور کرسٹل کا بیوپاری اپنا نیٹ ورک بلوچستان سے بیٹھ کر چلارہا ہے ۔جبکہ گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے بعض کمانڈرزاس وقت بھی پرانی سبزی منڈی جھنڈے شاہ قبرستان ،گولیمار ،ریکسر لائن ،لیاری ندی اور حب چوکی سے اپنا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی درویش کا مینیجر قاری ابراہیم ،حکیم ،امین عرف ڈاڈا اور مگسی گروپ کے کارندوں کے علاوہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے کارندے شہر کے سب سے بڑے مالخورے ہیںاس کے علاوہ گولیمار کی بیک سائیڈ پر واقع گراؤنڈ اور تین ہٹی کے علاقوں میں لاہوتی،بابو،فری آئس نشہ سپلائی کر رہے ہیں۔
با وثوق ذرائع کے مطابق امین عرف ڈاڈا کو گزشتہ دن پی آئی بی پولیس نے حراست میں لیا تھا ۔شہر بھر میں آئس کی فروخت اور سپلائی میں ملوث مالخوروں کو پولیس کی سرپرستی حاصل ہے جس کے باعث آئس نشہ گلی کوچوں میں با آسانی دستیاب ہے۔با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئس اور کرسٹل کے ڈیلر شہر بھر میں موجود اپنے گاہکوں کو فون اور وٹس ایپ کے ذریعے آئس اور کرسٹل سپلائی کر رہے ہیں ۔ پرانی سبزی منڈی ،حب چوکی،ضلع کورنگی اور ضلع ملیر کے اطراف میں موجود کچی آبادیاں ایشیاءکی سب سے بڑی منشیات منڈی کا درجہ رکھتی ہے ۔ پرانی سبزی منڈی اور حب چوکی سے شہر بھر میں کرسٹل اور آئس کی سپلائی جاری ہے۔
آئس ،کرسٹل ،ہیروئن اور کوک افغانستان اور ایران سے بلوچستان اورکراچی میں سپلائی کیا جاتا ہے ۔اس حوالے سے ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ آئس نشہ فروخت اور سپلائی کرنے والے ڈیلروں نے شہر کے پوش علاقوں میں لیبارٹریاں قائم کر رکھی ہیں ،جہاں آئس نشہ تیار کیا جارہا ہے اوریومیہ کروڑوں روپے کا مال شہر بھر کے علاوہ اندرون ملک اور بیرون ملک سپلائی کیا جارہا ہے۔
کراچی میں آئس اور کرسٹل کا نشہ کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔آئس اور کرسٹل کا نشہ کرنے والے نوجوان اپنے گھر والوں کے لئے پریشانی کا باعث بننے لگے ہیں۔
مالخوروں کا ہدف کراچی کے نوجوان لڑکے لڑکیاں ہیں۔ جبکہ شہر بھر کے پوش علاقوں کے علاوہ مضافاتی علاقوں میں بھی مالخوروں کا منظم نیٹ ورک آئس نشہ فروخت کر رہا ہے۔
شہر بھر کے مختلف تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوزاور اعلیٰ افسران کرسٹل اور آئس فروخت کرنے والے مالخوروں سے لاعلم نظر آتے ہیں ۔جبکہ کالجز اور یونیورسٹیز میں پرھنے والے لڑکے اور لڑکیاں پرھنے میں دل لگانے اور راتوں کو جاگنے کے لئے کرسٹل اور آئس کے نشہ کی لت میں پڑ رہے ہیں۔
اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کے طالب علم جو کہ کرسٹل کے نشہ کی لت میں مبتلا تھا امت کو بتایا کہ میں گزشتہ 3سالوں سے کرسٹل اور آئس کا نشہ کرتا ہو اس نشہ کی بہت بری لت ہے جب میں آئس پیتا ہو تو مجھے نیند نہیں آتی اور میں پڑھتا رہتا ہو اور اگر آئس کا نشہ نہیں کروں تو طبیعت بوجھل ہونے لگتی ہے اور بستر سے اٹھنے کا دل بھی نہیں کرتا ۔اس طالب علم نے مزید انکشاف کیا کہ اس وقت ملک بھر کی یونیورسٹیز میں ذیر تعلیم لڑکے اور لڑکیا ں آئس جیسے مضر نشے کی لت میں تیزی سے مبتلا ہورہے ہیں ۔جبکہ انہی یونیورسٹیز میں موجود مالخورے تیزی سے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر مہچانے میں مشغول ہے۔
اس حوالے سے آئس کے نشہ میں مبتلا ایک نوجوان کے باپ نے امت کو بتایا ہے کہ میں ایک سرکاری ملازم ہو میں نے اپنی ذندگی کی تمام جمع پونجھی اپنے بیٹے کو بی ڈی ایس ڈاکٹر بنانے میں صرف کردی لیکن اپنے بیٹے کی مشکوک حرکات دیکھ کر مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرا بیٹا کسی نشے میں مبتلا ہے تو میں نے اسے گھر میں رہنے اور باہر جانے سے سختی سے منع کیا رتو میرا بیٹے کی طبیعت دن بہ دن خراب ہونے لگی جس پر میں اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا جہاں یہ سن کر میرے پاؤں کے نیچے سے ذمین نکل گئی کہ میرا بیٹا آئس اور کرسٹل جیسے نشے کی لت میں مبتلا ہے جب میں نے اس سے پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ میرے دوستوں نے مجھے اس لت میں مبتلا کردیا ہے جس کے بعد میں نے اپنے بیٹے کو سعودیاں عرب اپنے رشتہ داروں کے پاس بھیج دیا اور وہ وہاں جا کر صحتیاب بھی ہوگیا پھر میں نے اسے بلا کر اس کی شادی کروادی اور اسی کوشش میں لگا رہا کہ یہ اب کراچی میں نہیں رہے لیکن جب جب وہ کراچی آتا اس کی مشکوک سرگرمیاں شروع ہوجاتی آخر کار میں بھی تھک گیا اور اپنے بیٹے کو اس لعنت سے چھٹکارا دلانے میں ناکام اور بے بس ہو گیا ہوں ۔ مڈل کلاس خاندانوں کے جوان جوکہ آئس اور کرسٹل نشے کے عادی تھے ان خاندانوں نے اپنے بچوں کو بیرون ملک منتقل کیا تاہم نشہ کے عادی نوجوان کراچی پہنچتے ہی دوبارہ نشہ کرنے کے لئے بے تاب ہوتے ہیں ۔اس حوالے سے آئس اور کرسٹل کے نشہ میں مبتلا نوجوان لڑکے لڑکیوں کے والدین نے امت کو بتایا ہے کہ ہمارے بچے آئس اور کرسٹل جیسے نشہ کی لت میں مبتلا ہونے کے بعداپنی ذندگی اچھے طریقہ سے گزارنہ بھول گئے ہیں ہم غریب ہیں اس نشے کی لت کو چھڑوانے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔
کراچی کے بیشتر علاقے جن میں ڈیفنس کے تمام خیابان ، قیوم آباد ،اختر کالونی ،محمود آباد ،کلفٹن ،گزری،صدر، تین ہٹی،پٹیل پاڑہ ،سولجر بازار،گارڈن،ناظم آباد گلشن اقبال،گلستان جوہر ، لانڈہی ،قائد آباد ،ملیر،گلبرگ، سہراب گوٹھ ا ور دیگر علاقوں کے نوجوان کر سٹل اور آئس کے نشے کی لت میں تیزی سے مبتلا ہورہے ہیں ۔
کراچی خیابان بخاری آئس اور کرسٹل بنانے والی لیبارٹریوں کا مسکن ہے۔ ماضی میں بھی خیابان بخاری میں آئس نشہ تیار کرنے والی لیبارٹریوں میں 2سے ذائد دفعہ دھماکے بھی ہوچکے ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے پوش علاقوں میں موجود بیشتر فلیٹس جرائم پیشہ عناصر نے کرائے پر حا صل کر رکھے ہیں اور مالخو روں کی جانب سے ان فلیٹس میں آئس نشہ تیار کرنے کی لیبارٹریاں بنا رکھی ہیں جہاں میتھ اورخطرناک قسم کے کیمیکلزسے آئس نشہ تیار کیا جاتا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے ضلع ساؤتھ کے پوش علاقوں میں آئس فروخت کرنے والے اور لیبارٹریز میں تیار کرنے والے گروہ میں بعض غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی بیشتر مالخوروں نے خیابان بخاری پر کرائے پرفلیٹس لئے حاصل کر رکھے ہیں جنہیں صاقی خانے بنایا ہوا ہے جہاں آئس نشے کے عادی نوجوان لڑکے لڑکیاں آکر نشہ کرتے ہیں ۔
ڈیفنس کلفٹن کے نوجوان لڑکے لڑکیاں تیزی سے آئس نشہ کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں ۔آئس نشہ فروخت کرنے والے ڈیلروں میں بعض با اثر خواتین بھی شامل ہیں جوکہ مالخوروں کے لئے آئس نشہ کی سپلائی میں سہولت کاری کا کام کرتی ہیں اور یہ گروہ ضلع ساؤتھ کے پوش علاقے ڈیفنس اور کلفٹن میں اپنے دیگر کارندوں کے ذریعے اپنا منظم نیٹ ورک چلارہے ہیں۔
آئس نشہ فروخت کرنے والا نیٹ ورک آئس نشہ کرنے والے لڑکے لڑکیوںکو ضلع ساؤتھ کے 10سے ذائد مقامات پر آئس نشہ کی سپلائی کرتا ہے ۔اس حوالے سے ایس ایس پی ضلع ساؤتھ ذبیرنزیر سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔