پاکستان نے آخری بار 2003ء میں پروٹیزکو زیر کیا تھا-فائل فوٹو
 پاکستان نے آخری بار 2003ء میں پروٹیزکو زیر کیا تھا-فائل فوٹو

ٹیم انتظامیہ کی تبدیلی کا خطرہ ٹل گیا

رپورٹ :محمد علی:
راولپنڈی ٹیسٹ میں کامیابی اور جنوبی افریقہ کیخلاف 17 برس کے بعد کلین سوئپ کے سبب ٹیم انتظامیہ میں اکھاڑ پچھاڑ کا خطرہ وقتی طور پرٹل گیا ۔

ہوم سیریز میں تاریخی کلین سوئپ پر مصباح اینڈ کمپنی نے سُکھ کا سانس لیا ہے جن پر برطرفی کی تلوار لٹک رہی تھی۔ امکان ہے کہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بالنگ کوچ وقار یونس کو اگلی سیریز کیلئے بھی برقرار رکھا جائے گا۔ ادھر بطور کپتان بابراعظم کو بھی دباؤ کی صورتحال ریلیف مل گیا ہے۔ کیونکہ ان کی قیادت میں ٹیم کارکردگی اوسط درجے کی رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے آخری بار 2003ء میں پروٹیز کو زیر کیا تھا۔
پاکستان نے جنوبی افریقہ کو دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں 95 رنز سے ہرا کر دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔ یوں پاکستان نے 17 برس بعد پروٹیز کو کلین سوئپ کیا ہے۔ حسن علی نے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ جبکہ محمد رضوان مین آف دی سیریز ٹھہرے۔

پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے پانچویں اور آخری روز جنوبی افریقہ نے 127 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر اپنی نامکمل اننگز کا دوبارہ آغاز کیا۔ جنوبی افریقہ کو 127 رنز کے مجموعی سکور پر ہی دوسرا نقصان اٹھانا پڑا۔ جب ڈوسن 48 رنز بنا کر حسن علی کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ جنوبی افریقہ نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 94 رنز بنائے۔ ان کے بعد ڈوپلیسی بیٹنگ کیلئے آئے۔ 135 رنز کے مجموعی اسکور پر جنوبی افریقہ کی تیسری وکٹ گر گئی جب ڈوپلیسی صرف 5 رنز بنا کر حسن علی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ اس موقع پر بواما بیٹنگ کیلئے آئے۔

کھانے کے وقفے سے قبل جنوبی افریقہ کے اوپنر مارکرم نے اپنی سنچری مکمل کی۔ مارکرم کی یہ پانچویں ٹیسٹ سنچری تھی۔ پانچویں روز کھانے کے وقفے پر جنوبی افریقہ کا اسکور تین وکٹ پر 219 رنز تھا۔ کھانے کے وقفے کے بعد 241 رنز کے مجموعے پر جنوبی افریقہ کی چوتھی وکٹ گر گئی جب دوسرے اوپنر مارکرم 108 رنز بنا کر حسن علی کی گیند پر عمران بٹ کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔

مارکرم نے 243 گیندوں پر 13 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 108 رنزکی شاندار اننگز کھیلی۔ جنوبی افریقہ نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 106 رنز بنائے۔ ان کے بعد کپتان ڈی کوک بیٹنگ کیلیے آئے۔ 241 رنز کے ہی مجموعی اسکور پر جنوبی افریقہ کی پانچویں وکٹ گر گئی جب کپتان ڈی کوک کوئی رنز بنائے بغیر حسن علی کی گیند پر عمران بٹ کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ اس موقع پر ویان ملڈر بیٹنگ کیلیے آئے۔ جنوبی افریقہ کی چھٹی وکٹ 253 رنزکے اسکور پرگرگئی۔ اس بار آؤٹ ہونے والے کھلاڑی بواما تھے، جو 61 رنز پر شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ ان کے بعد جارج لنڈے بیٹنگ کیلئے آئے، 258 رنزکے مجموعی اسکور پر جنوبی افریقہ کی ساتویں وکٹ گر گئی۔ لنڈے 4 رنز بنا کر حسن علی کی گیند پر فہیم اشرف کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ آٹھویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی مہاراج تھے، 268رنز کے مجموعی اسکور پر بغیر کوئی رنز بنائے شاہین شاہ آفریدی کی وکٹ بنے۔ اس کے بعد ربادا بھی بغیر کوئی رنز بنائے شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ 274 رنز کے مجموعی اسکور پر جنوبی افریقہ کی آخری وکٹ بھی گر گئی جب ملڈر 20 رنز بنا کر یاسر شاہ کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

؎پاکستان کی جانب سے حسن علی نے 16 اوورز میں 60 رنز کے عوض 5 وکٹ، شاہین شاہ آفریدی نے 21 اوورز میں 51 رنز کے عوض 4 وکٹ اور یاسر شاہ نے 23.4 اوورز میں 56 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کی۔ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حسن علی جبکہ مین آف دی سیریز کا ایوارڈ محمد رضوان کو دیا گیا۔

پنڈی ٹیسٹ کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ کامیابی پر اللہ تعالیٰ شکر ادا کرتا ہوں، ٹیم کے سپورٹ کرنے پر پریشر محسوس نہیں ہوگا، جو غلطیاں ہوئیں انہیںمستقبل کیلئے ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے ۔

جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اتنی اچھی کامیابی ملی اور جنوبی افریقہ کے پاکستان آنے کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جب ٹیم سپورٹ کرتی ہے تو پریشر محسوس نہیں ہوتا اوراچھی ٹیم کے خلاف جیت پوری ٹیم کو اعتماد دیتی ہے تاہم جو غلطیاں کی ہیں انہیں مستقبل کیلیے ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے جب کہ حسن علی ایک سال بعد ڈومیسٹک میں پرفارم کرکے واپس آیا اور شاندار بالنگ کی۔