فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے حماس اور فتح کے درمیان جاری مذاکرات کے بعد انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔
حماس اور فتح سمیت فلسطین کے دیگر سیاسی گروہوں نے رواں سال انتخابات سے قبل طویل عرصے سے چلے آرہے اختلافات کا حل تلاش کرنے کیلیے مصر میں مذاکرات ہوئے تھے۔ مذاکرات کے بعد دونوں گروپوں نے انتخابات کے نتائج کا ’’احترام اور انہیں قبول‘‘ کرنے کےعزم کا بھی اظہار کیا۔
فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات رواں برس بالترتیب 22 مئی اور 31 جولائی کو طے پائے ہیں، جن کے تحت یروشلم، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ووٹنگ ہوگی۔
مصر 14سال سے صدر محمود عباس کے قوم پرست گروپ فتح اور اس کے حریف جماعت حماس کے مابین صلح کرانے کی کوشش کررہا تھا۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق پیر کو قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطین کی تقریباً ایک درجن سیاسی گروہوں نے شرکت کی۔ ان گروپوں میں اسلامی جہاد نامی جنگجو گروہ بھی شامل تھا۔
اسلامی جہاد نے 1996 اور 2006 میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا جبکہ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ گروہ اس سال انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ مصر میں طے پائے معاہدے کے تحت تمام سیاسی قیدیوں کی لازمی رہائی کا فیصلہ شامل ہے۔