غزہ: 11 روز تک غزہ پر وحشیانہ بمباری کے بعد اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جاری جنگی کارروائی روکنےکا عندیہ دے دیا۔
الجزیرہ ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت نےجنگی کارروائیاں روکنے کیلئے مصری ایلچی کو باضابطہ طور پرآگاہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی معاہدے پر غور کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بی بی سی کے رپورٹر کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے مصر کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ اس اجلاس کے بعد جنگ بندی کو قبول کرنے کااعلان کردے گی۔
قبل ازیں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کی صبح تک جنگ بندی کا امکان ہے۔
امریکی و غیر ملکی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مصری حکام اور حماس رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں بامعنی پیش رفت دیکھی گئی ہے اور اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے نزدیک ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، مصر ، قطر اور متعدد یورپی ممالک اسرائیلی وزیراعظم اور حماس رہنماؤں پرحملے روکنے کیلئے دباو ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
11 روز تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 232 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے راکٹ حملوں میں اس کے 12 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے یہودیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کیخلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
اسی دوران جمعۃ الوداع کے روز اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر چڑھائی کردی جس کے نتیجے میں متعدد نمازی زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد حماس نے اسرائیل سے مسجد الاقصیٰ سے فوری طور پر فوج ہٹانے کا مطالبہ کیاا اور اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا۔
پھر حماس کی جانب سے گزشتہ روز غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے گئے جس میں اطلاعات کے مطابق 2 اسرائیلی ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔ اس حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دےگا اور حملہ کرنے والوں کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی اور پھر اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری شروع کردی۔