مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ مہاجروں میں احساسِ محرومی بڑھتی چلی جارہی ہے اور اگر اس کا تدارک نہیں کیا تو کوئی دشمن اس کو استعمال کرے گا۔
ہفتے کو پاک سرزمين پارٹی کے سربراہ سيد مصطفیٰ کمال نے کراچی ميں پريس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی نسل پرستی پر چلنے والی سیاست کررہی ہے۔ پاک سر زمین پارٹی کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں آیا ہےاور میں مہاجر ہوں اور اس پر مجھے فخر ہے اور رہے گا لیکن میں اس نام پر سیاست نہیں کررہا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی نے پہلے دن سے مہاجر نام پر سیاست نہیں کی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی لسانی سیاست کرتی ہے اورصوبے کی تباہی کی وجہ پیپلز پارٹی ہے جو لسانی بل لے کر آئے تھے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی زبان کی بنیاد پر کوٹا سسٹم لائی اور صوبے کو 14 برس میں ایک قطرہ پانی نہیں دیا۔ پيپلزپارٹی کی زيادتی پرسندھی و ديگرزبان بولنےوالے کيوں آواز نہيں اٹھاتے ہیں۔ پيپلزپارٹی جوکچھ کررہی ہے وہ سندھ کی ثقافت نہيں ہے۔
انھوں نے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جب مریم نواز کے ہوٹل کے کمرے میں پولیس نے چھاپا مارا تھا تو چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے آرمی چیف جنرل باجوہ کو ٹیلی فون کردیا تھا تاہم وہ کراچی شہر کی حالت پر ایسا نہیں کرتے ہیں۔
کراچی سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر کی ٹرانسپورٹ اور اسپتالوں کا برا حال ہے۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ عباسی شہید اسپتال چھوڑ کر گئے تھے لیکن آج وہاں مشینیں خراب ہیں۔ صوبے میں ڈھائی لاکھ سے زائد نوکریاں دی گئیں اور ان کو سندھ کے دوسرے اضلاع کی پوسٹوں پر رکھا جاتا ہے اور پھر کراچی میں لاکر بٹھادیتے ہیں۔ ان حالات میں اس شہر کے لوگ کہاں جائیں۔
پانی کےمسائل پر انھوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی نے دھرنا دیا کہ ارسا سے پانی نہیں مل رہا ہے۔ یہاں سندھ کی آدھی آبادی پانی سے محروم ہے اور پی پی تعصب کی بنیاد پر یہ سب کررہی ہے۔ اس پر بلاول بھٹو کو چاہئے کہ کبھی احتجاج کی کال دیں۔ سندھ کے 36 ہزار ملین گلین پانی میں سے کراچی کو 540 ملین گیلن پانی ملتا ہے جو ایک اعشاریہ سات فیصد ہے۔ مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے ایم پی اے،ایم این اے اور ایس ایچ او کے ہائیڈرنٹس ہیں۔
ایم کیوایم سے متعلق مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما تو مہاجروں کو مروا کر آج ارب پتی بن گئے ہیں۔ ان کے مئیر نے 50 ارب روپے خرچ کئے،اس سے کچرا بھی اٹھوا لیتے۔ انھوں نے طنزیہ کہا کہ جب ایم کیوایم کا لیڈر اپنی طلاق کے مسئلے کو پی پی رہنماؤں سے حل کروائے گا تو اس پی پی پی سے کیا انصاف ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ ايم کيوايم نے متنازع مردم شماری کی کابينہ ميں منظوری دلوائی ہے اور یہ جماعت اپنی سياست بچانے کيلئے لوگوں کے بچےمانگ رہی ہے۔
چئیرمین پاک سرزمین پارٹی نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیراعلی کے اختیارات آئین میں لکھے ہیں مگر میئر کیلئے صرف 4 لائنز لکھی ہیں۔ آئین میں یہ ترمیم کرکے الگ صوبے کے نعرے سے بچا جاسکتا ہے۔