تم امریکا کو ایئر اسپیس دے چکے ہو عوام سے جھوٹ کیوں بولتے ہو؟،فائل فوٹو
 تم امریکا کو ایئر اسپیس دے چکے ہو عوام سے جھوٹ کیوں بولتے ہو؟،فائل فوٹو

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمن

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کو پاکستانی سیاست کا غیر ضروری حصہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کو بلایا گیا نہ پوچھا گیا۔

سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) نے کہا کہ عوام ملک میں آئین کی حکمرانی کے لیے پرجوش ہیں،عوام ملک سے اس ناجائز حکومت کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ تم چلے ہوئے کارتوس ہو اور چلا ہوا کارتوس دوبارہ بندوق میں نہیں لیا جاتا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے امریکا مخالف بیانات محض ڈرامہ ہیں تم امریکا کو ایئر اسپیس دے چکے ہو عوام سے جھوٹ کیوں بولتے ہو؟، عمران خان امریکا اور جنرل مشرف کے خلاف بات کررہے ہیں، کہتے ہیں کہ مشرف کے فیصلے غلط تھے تو جب مشرف فیصلے کررہا تھا تو تم نے اس وقت اختلاف کیوں نہیں کیا؟ تم ہی اس وقت مشرف کے سب سے بڑے سپاہی تھے، عمران خان نے ریفرنڈم میں مشرف کا ساتھ دیا اور کہا کہ ملک کے پاس مشرف کے سوا کوئی آپشن موجود نہیں، امریکا کہتا تھا کہ مشرف ہمیں لوگ مہیا کرتا ہے تو تم مشرف کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں تم امریکا کے نمائندے ہو اور برطانیہ میں تمہارے جائز اور ناجائز اثاثے موجود ہیں، امریکا مخالف بیانات محض ایک ڈرامہ ہیں ، تم امریکا کو ایئر اسپیس دے چکے ہو عوام سے جھوٹ کیوں بولتے ہو؟

انہوں نے کہا کہ امریکا کی دوستی کا ایک معیار ہے اور اس معیار پر وہی پورا اترتا ہے جو سی پیک کو متنازع بنائے، آپ نے سی پیک کو متنازع بناکر ملکی معیشت کو داؤ پر لگادیا، چین جیسے گہرے دوست کو ناراض کیا جس کی وجہ سے چین آج پاکستان کے بجائے ایران سے معاہدے کررہا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان قوم ، نوجوان اور نئی نسل کو جتنا دھوکا دینا تھا وہ تم دے چکے ہو، عمران خان کے جانے کے دن قریب آگئے ہیں، عوامی پی ڈی ایم کی قیادت میں پرجوش ہیں اور ملک سے اسے ناجائز حکومت کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے، ایک پارٹی کے جانے سے پی ڈی ایم تحریک پر کوئی اثر نہیں ہوا، جلسے میں عوام کا سمندر اس بات کا ثبوت ہے۔