والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ۔فائل فوٹو
والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ۔فائل فوٹو

انصاف نہ ملا تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ والد نور مقدم

اسلام آباد: مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے کہا کہ میری بیٹی بہت پیاری اور نرم دل تھی، کل سے ہمارا خاندان بری طرح رو رہا ہے، میں سفیر رہا اور میں انصاف چاہتا ہوں۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے وزیراعظم عمران خان،معاون خصوصی شہباز گل اور وفاقی وزیر شیریں مزاری کا واقعہ کا فوری نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ایسا کیس نہیں کہ ملزم فرار ہوا، ملزم پکڑا گیا اور اسلحہ کے ساتھ پکڑا گیا ہے، قاتل ایک پاگل آدمی نہیں ہے اور اگر ایک پاگل کو کمپنی کا ڈائریکٹر لگایا تو ماں باپ کو بھی تفتیش کا حصہ بنانا چاہیے۔

سابق سفیر کا کہنا تھا یہ ایک صاف کیس ہے اور قاتل سامنے کھڑا ہے، جب قتل کیا گیا، قاتل کے چوکیدار نے بھی دیکھا، یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ہم انصاف کے منتظر ہیں، یہ سیدھا سیدھا قتل کا واقعہ ہے، قاتل کوئی پاگل نہیں تھا، ہماری بچی بالکل معصوم تھی، میں حکومت سے انصاف چاہتا ہوں، اُمید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا، اگر نہ ملا تو کسی کو نہیں چھوڑوں گا، یہاں قاتل کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں، قاتل سامنے موجود ہے، یہ بالکل سادہ کیس ہے۔

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔